Maktaba Wahhabi

405 - 430
ہی قصر کریں گے۔ اگر کسی جائز سبب کی بنا پر امام مسافر ہونے کے باوجود بھی پوری نماز پڑھے تو مقتدی کو بھی پوری ہی پڑھ لینی چاہیے۔ جیسا کہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فعل صحیح بخاری شریف اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں ثابت ہے، لیکن سفرمیں چار رکعتیں پڑھنے کے خلافِ اولیٰ ہونے کی وجہ سے انھوں نے {اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ} بھی پڑھا۔ ابو داود میں ہے کہ جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سفر میں چار رکعتیں پڑھنے کا سبب پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: (( الْخِلَافُ شَرٌّ )) ’’اختلاف شر ّہے۔‘‘ نیز سنن بیہقی کے الفاظ ہیں: (( اِنِّیْ لَاَکْرَہُ الْخِلَافَ )) [1] ’’میں اختلاف کو ناپسند کرتا ہوں۔‘‘ اگر امام مقیم ہو تو مسافر قصر نہیں کرے گا، بلکہ مقیم امام کی طرح پوری نماز ہی ادا کرے گا، چاہے اس کے ساتھ ایک رکعت یا محض سجود و تشہّد ہی کیوں نہ پائے، کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت موسیٰ بن سلمہ ہذلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں جب مکہ میں (مسافر کی حیثیت سے) ہوں اور امام کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکوں تو تنہا کتنی رکعتیں پڑھوں؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (( رَکْعَتَیْنِ، سُنَّۃَ اَبِی الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم )) [2] ’’دو رکعتیں، جو ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔‘‘ اس حدیث کا مفہوم واضح ہے کہ امامِ مقیم کے پیچھے مسافر نماز ادا کرے تو پھر مسافر بھی پوری پڑھے قصر نہ کرے، جبکہ نسائی و مسند احمد میں تو بڑی صراحت سے مذکور
Flag Counter