Maktaba Wahhabi

427 - 430
اور مسند احمد میں بھی مذکور ہے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( فَرَضَ اللّٰہُ الصَّلاَۃَ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ فِی الْحَضَرِ اَرْبَعًا وَفِی السَّفَرِ رَکْعَتَیْنِ وَفِی الْخَوْفِ رَکْعَۃً )) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے تم پر قیام کی حالت میں چار، سفر میں دو اور خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ خوف و جنگ کے زمانے میں تو مجاہدین کو اللہ تعالیٰ نے بھی بہت آسانیاں عطا فرمائی ہیں، جن میں سے سورۃ النساء کی آیت (۱۰۲) میں مذکورہ صلاۃ الخوف ہے۔ سورۃ البقرہ آیت (۲۳۹) نے تو نماز کے بارے میں بعض سخت قواعد و ضوابط کی پابندی بھی ختم کر دی۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ۖ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ ’’خوف و بد امنی کی حالت ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار، جس طرح ممکن ہو نماز پڑھ لو۔‘‘ نمازِ خوف کے بعض دوسرے طریقے بھی معمولی فرق سے ملتے ہیں، لیکن ہم اختصار کے پیشِ نظر انہی پر اکتفا کر رہے ہیں۔ نمازِ خوف ادا کرنے کے یہ چھے طریقے صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ ان میں سے حسبِ موقع جس پر بھی عمل ممکن ہو، امام کو اختیار ہے کہ اسے ہی اپنا لے، کیوں کہ یہ سب جائز اور ثابت ہیں۔[2]
Flag Counter