Maktaba Wahhabi

146 - 579
ہے، پھر وہ اللہ کی طرف اٹھ جاتا ہے۔ پھر دوسرا رنگ اترتا ہے۔ انتھیٰ۔ نویں آیت: ﴿ حَتّٰی ۔ٓ اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ﴾[سبأ: ۲۳] [یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ کہتے ہیں حق (فرمایا) اور وہی سب سے بلند، بہت بڑا ہے] تفسیر ’’موضح القرآن‘‘ میں ہے کہ جب اوپر سے اللہ کا حکم اترتا ہے تو یوں آواز آتی ہے جیسے پتھر پر زنجیر لگنے کی آواز تو فرشتے مارے ڈر کے تھر تھرانے لگتے ہیں، انتھیٰ۔ اصل میں یہ ایک حدیث کا مضمون ہے۔[1] دسویں آیت: ﴿ اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ﴾[الفاطر: ۱۰] [اسی کی طرف ہر پا کیزہ بات چڑھتی ہے اور نیک عمل اسے بلند کرتا ہے] تفسیر ’’فتح الرحمن‘‘ میں ہے: ’’بسوئے او بالا میرود سخن پاک و عمل صالح بلند میگرداندش خدا‘‘ [پاک کلمہ اسی کی طرف بلند ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ عمل صالح کو بلند کرتا ہے] انتھیٰ۔ ’’صعود‘‘ اور ’’رفع‘‘ اوپر کی طرف کو جسے جہت فوق اور علو کہتے ہیں، ہوتا ہے نہ کہ کسی اور طرف۔ گیارھویں آیت: ﴿ یٰھَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْٓ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَ * اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِِلٰٓی اِِلٰہِ مُوْسٰی وَاِِنِّیْ لَاَظُنُّہُ کَاذِبًا﴾[الغافر: ۳۶۔۳۷] [میرے لیے ایک بلند عمارت بنا، تاکہ میں راستوں پر پہنچ جاؤں ۔آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقینا جھوٹا گمان کرتا ہوں] کتاب ’’تنزیہ الذات والصفات‘‘، ’’فرع نابت‘‘ اور ’’اعلام الموقعین‘‘ میں لکھا ہے کہ فرعون نے یہ اس وقت کہا تھا جب کہ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ میرا رب آسمان پر ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ
Flag Counter