Maktaba Wahhabi

341 - 579
خواب کا منکر ہے وہ اس بات کا بھی معتقد نہیں ہے کہ احتلام سے غسل کرنا واجب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ خواب مومن کا ایک کلام ہے جو اس کے رب تعالیٰ نے اپنے بندے سے کیا ہے، کیونکہ سچا خواب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ اسلام اور ایمان: اہلِ حدیث اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ جو چیز آپ کو نہیں پہنچی وہ پہنچنے والی نہ تھی اور جو پہنچی ہے وہ چوکنے والی نہ تھی۔ اسلام یہ ہے کہ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ کی گواہی دے۔ اہلِ حدیث کے نزدیک اسلام غیر ایمان ہے اور ایمان غیر احسان، جس طرح حدیثِ جبریل علیہ السلام میں آ چکا ہے۔ انھیں اس بات کا اقرار ہے کہ اللہ مقلب القلوب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے اہلِ کبائر کی شفاعت کریں گے۔ مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے حق میں محاسبہ ہونا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا حق ہے۔ اہلِ حدیث اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے، وہ یہ نہیں کہتے کہ ایمان مخلوق ہے یا غیر مخلوق، ہاں یہ کہتے ہیں کہ اسماے الٰہی عین الٰہی ہیں۔[1] وہ کسی کبیرہ گناہ کے مرتکب کو جہنمی کہتے ہیں نہ کسی موحد کو جنتی ہی ٹھہراتے ہیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جہاں چاہے انھیں داخل کرے اور ان کا اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے چاہے انھیں عذاب کرے اور چاہے بخش دے۔ وہ اس بات پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ موحدین کی ایک قوم کو دوزخ سے باہر نکالے گا، جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں روایات مروی ہیں۔ خصومات: اہلِ حدیث دین میں جھگڑے اور تقدیر میں خصومت کے منکر ہیں، جن میں یہ اہلِ جدل مناظرہ کیا کرتے ہیں۔ ہاں وہ صحیح روایتوں کو مانتے ہیں اور ان آثارکو، جو ثقات سے آئے ہیں اور ایک عادل نے دوسرے عادل سے ان کو روایت کیا ہے، وہ قبول کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ سلسلہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جا پہنچے۔ وہ ’’کیوں کر‘‘ اور ’’کس لیے‘‘ نہیں کہتے، کیونکہ یہ کہنا بدعت ہے، ہاں وہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بدی کا حکم نہیں دیا ہے، بلکہ بدی سے منع کیا ہے اور بھلائی کا
Flag Counter