Maktaba Wahhabi

305 - 579
بندوں کو عذاب دینے کی قدرت کے باوجود اس نے انھیں عذاب نہ کیا اور اگر عذاب کرتا تو یہ اس کا عدل تھا۔ اطاعت کرنے پر وہ ثواب دیتا ہے اور یہ ثواب وہ اپنے کرم سے عطا کرتا ہے نہ بطور لزوم واستحقاق، کیونکہ اس پر کسی کا کوئی حق واجب نہیں ہے، بلکہ مخلوق پر اسی کا حقِ طاعت واجب ہے کہ اس نے انبیا کی زبانی وحی بھیجی۔ دوسرے کلمے سے بندوں کو اس بات کی خبر دی ہے کہ اس نے نبی، امی، قرشی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت دے کر تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا۔ ان کی شرع سے سارے شرائع منسوخ کر دیے، انھیں سارے انبیا پر فضیلت دی اور سید البشر قرار دیا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے بغیر ایمان و توحید کے کامل ہونے کو روک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کو موت کے بعد ہر خبر میں جیسے منکر ونکیر کا سوال، عذابِ قبر، وزنِ اعمال اور پل صراط ہے، واجب ٹھہرایا۔ میزان میں اعمال کا وزن ہو گا۔ پل صراط تلوار سے تیز اور بال سے زیادہ باریک ہے۔ حوض مورود سے جو کوئی ایک بار پانی پیے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ اس دن بندوں کا حساب لیا جائے گا۔ جو موحد آگ میں گئے ہوں گے وہ انتقام کے بعد انبیا پھر علما پھر شہدا پھر مومنوں کی شفاعت کے ذریعے دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ جس کا کوئی سفارشی نہ ہوگا وہ اللہ کے فضل سے نجات پائے گا اور وہ ہمیشہ آگ میں نہ رہے گا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت کا اسی ترتیب سے معتقد رہے جس طرح وہ وارد ہوئی ہے، ان سب کے ساتھ نیک گمان رکھے اور ان پر ثنا کرے۔ فمن اعتقد ھذا کلہ کما ذکرنا فھو من أہل السنۃ۔ تعلیم و تربیت کا تدریجی طریقہ: انسان کو چاہیے کہ وہ ارشاد وراہنمائی کے لیے طریقہ تدریج کو اختیار کرے۔ لہٰذا سب سے پہلے بچے کو مذکورہ بالا عقائد کا یاد کرانا واجب ہے، ایسا کرنے سے بڑی عمر میں اس پر بتدریج اس کے معنی واضح ہو جائیں گے۔ لہٰذا پہلے حفظ، پھر فہم، پھر تصدیق اور پھر اعتقاد ہے۔ یہ بات اس بچے کو بلا برہان و دلیل اللہ تعالیٰ کے فضل سے حاصل ہوجاتی ہے جس کا دل ایمان کے لیے منشرح ہوتا ہے، کیونکہ عوام الناس کے لیے مبادیِ عقائدِ اسلام محض تلقین و تعلیم ہے۔ ہاں کبھی اعتقاد تقلیدی ضعیف ہوتاہے اور نقیض سے ازالے کو قبول کر لیتا ہے، جبکہ اس نقیض کا اس پر القا کرتے ہیں، اس لیے اس کی تقویت واجب ہے تا کہ وہ اس کے قابل ہو۔
Flag Counter