Maktaba Wahhabi

180 - 579
بلکہ یہ اللہ ہی کے حکم سے ہوا ہے۔ یہ اس کا اپنی مخلوق کے حق میں عدل ہے۔ یہ اس کی تدبیر ہے جو اس کے موافق ہے، جو اس کے علم میں تھا، وہ اس کا سچا عدل ہے، جو اس نے کیا ہے۔ جس شخص نے اللہ کے علم کا اقرار کیا ہے اس پر یہ لازم ہے کہ وہ قدر و مشیت کا بھی اقرار کرے۔ 7۔ کوئی مسلمان اہلِ قبلہ میں سے کسی شخص کے گناہ کے سبب جو اس سے سرزد ہوا یا کسی کبیرہ گناہ کے سبب جس کا وہ مرتکب ہوا، اس کے دوزخی ہونے کی گواہی نہ دے الا یہ کہ کسی حدیث یا نص میں آیا ہو، اسی طرح کسی شخص کے نیک کام کے سبب جو اس نے سر انجام دیا ہے یا کسی خیر کے سبب جو اس سے ہوئی ہے، اس کے جنتی ہونے کی گواہی نہ دے الا یہ کہ کسی حدیث میں آیا ہو۔ 8۔ خلافت اور بادشاہی قریش میں ہے، جب تک کہ دو آدمی بھی ان میں سے باقی رہیں۔ کسی آدمی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ بادشاہت میں قریش سے جھگڑا کرے، اسی طرح ان کے خلاف خروج کرے اور نہ غیر قریش کے لیے خلافت کا اقرار کرے۔ 9۔ قیامت قائم ہونے تک جہاد کا حکم جاری ہے، جہاد اماموں کے ساتھ قائم ہے خواہ وہ امام نیک ہوں یا بد، کسی ظالم کا ظلم اور عادل کا عدل اسے باطل نہیں کرتا ہے۔ 10۔ جمعہ، عیدین اور حج بادشاہ کے ہمراہ ہوتا ہے، اگرچہ وہ نیکو کار، عادل اور پرہیز گار نہ ہو۔ صدقات، خراج، عشر، فییٔ اور غنیمت بادشاہ کو دی جائے خواہ وہ اس میں برابری اور انصاف کرے یا ظلم کا مرتکب ہو۔ جسے اللہ تعالیٰ نے ولی امر بنا دیا، یہ اس کی اطاعت کرے، اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے، اس کے خلاف تلوار لے کر خروج نہ کرے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی راہ پیدا کر دے۔ بادشاہ کی بات سنے، اس کا کہنا مانے اور اس کی بیعت نہ توڑے۔ جو شخص ایسا نہ کرے گا، وہ مبتدع، مخالف اور جماعت کو چھوڑنے والا شمار ہو گا۔ ہاں! اگر بادشاہ ایسے کام کا حکم دے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے تو اس میں وہ بادشاہ کی اطاعت نہ کرے، مگر اس کے باوجود اسے امام کے خلاف خروج کرنے کا حق نہیں پہنچتا اور نہ امام کے حق کو روکنے کا اسے کوئی حق ہے۔ فتنے کے وقت رک جانا ایک جاری سنت ہے، جس کو لازم پکڑنا واجب اور ضروری ہے۔ پھر اگر وہ اس میں مبتلا ہو جائے تو اپنے دین کے بجائے اپنی جان کو آگے کرے۔ ہاتھ اور زبان سے فتنے کی مدد نہ کرے، بلکہ اپنے ہاتھ اور زبان کو اس سے روک
Flag Counter