Maktaba Wahhabi

233 - 579
[ہر وہ چیز جسے تو چھوڑے اس کا ایک عوض اور بدلہ ہے، لیکن اگر تو اللہ ہی کو چھوڑ دے تو تیرے لیے کوئی عوض و بدلہ نہیں ہے] ذوالنون رحمہ اللہ بہ وقت شب ان اشعار کو بار بار پڑھا کرتے تھے: ’’اطلبوا لأنفسکم مثل ما وجدت أنا‘‘ [اپنے نفسوں کے لیے اس طرح کی چیز طلب کرو جو چیز مجھے حاصل ہوئی ہے] قد وجدت لی ساکنا لیس في ھواہ عنا [یقینا مجھے ایسا ساتھی میسر آ گیا جس کی محبت اور دوستی میں کوئی مشقت نہیں ہے] إن بعدت قربني أو قربت منہ دنا [اگر میں اس سے دور ہو جاؤں تو وہ مجھے اپنے قریب کر لیتا ہے یا میں اس کے قریب ہوں تو وہ اور قریب ہو جاتا ہے] امام احمد رحمہ اللہ نے معروف کرخی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ اصل علم اللہ کا ڈر ہے۔ یعنی علم کی بنیاد وہ علم ہے جو اللہ کی خشیت، محبت اور قرب کا موجب ہو اور اللہ تعالیٰ سے مانوس کرے، اس کی طرف رغبت دلائے۔ اس کے بعد وہ علم ہے جو اللہ کے احکام اور اس قول یا عمل یا حال یا اعتقاد کا علم ہو جو اللہ کو محبوب ہے اور اللہ تعالی اسے پسند کرتا ہے۔ لہٰذا جس شخص کو ان دونوں قسم کا علم حاصل ہو، اس کا علم نافع ہے اور اسے علمِ نافع، قلبِ خاشع، نفسِ قانع اور دعاے مسموع حاصل ہوئی اور جس شخص سے یہ علمِ نافع فوت ہو جائے، وہ ان چار چیزوں میں جا گرا، جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی تھی [یعنی وہ علم جو فائدہ نہ دے، وہ دل جو خشوع نہ کرے، وہ نفس جو قناعت نہ کرے اور وہ دعا جو قبول نہ ہو] [1] اس کا علم اس پر وبال اور حجت ہو گا کہ اس نے اپنے علم سے کچھ فائدہ حاصل نہ کیا، کیونکہ اس کے دل نے اپنے رب تعالیٰ کے لیے خشوع کیا نہ اس کا نفس دنیا سے سیر ہی ہوا، بلکہ اس کی حرصِ دنیا
Flag Counter