Maktaba Wahhabi

274 - 579
المختار من کتاب لحن العامۃ والخاصۃ في المعتقدات للإشبیلي (ص:۵۷) رسول اللّٰہ ۔ فقلت لہ: کذبت! فقال: أنا الشیطان، وأنا الیھودي فقلت لہ: صدقت، فو اللّٰه لو کان عندي أحد یشھد علیہ لرفعتہ إلی العلمآء فضربوا عنقہ فالحمد للّٰہ الذي عافانا وإخواننا من مثل ذلک فاللّٰہ تعالیٰ یُوَفق الإخوان ویتولاہم‘‘ انتھیٰ [اے میرے بھائی! یہ چند نصیحتیں اور تحذیرات ہیں ان پر عمل کر اور شریعت کی کتابوں کا، جیسے حدیث، تفسیر اور فقہ ہیں مطالعہ کر اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین وتبع تابعین عظام رحمہم اللہ اور ان کے مقلد فقہا اور متکلمین سب ائمہ دین رحمہم اللہ کی اقتدا کر۔ ان لوگوں کی جماعت میں شامل ہونے سے بچ جو لوگ قواعد شرعیہ کو مستحکم کیے بغیر دسویں صدی کے نصف میں موجود قوم کی راہ چلے۔ کیوں کہ وہ خود بھی گمراہ تھے اور انھوں نے دوسروں کو بھی، اس قوم کی توحید کی کتابوں کا ان کی مراد سمجھے بغیر مطالعہ کرنے کے ساتھ، گمراہ کیا۔ ایک مرتبہ میں بیمار تھا کہ نا گہاں ایک آدمی میرے پاس آ گیا، تب میرے پاس کوئی نہیں تھا، میں نے اس سے پوچھا: تو کون ہے؟ ا س نے جواب دیا: میں اللہ ہوں۔ میں نے اسے کہا: تو نے جھوٹ بولا ہے۔ تب اس نے دعویٰ کیا: میں محمد رسول اللہ ہوں۔ میں نے پھر کہا: تو نے جھوٹ بولا ہے۔ پھر اس نے کہا: میں شیطان ہوں اور میں یہودی ہوں۔ تو میں نے کہا: تو نے سچ کہا ہے۔ اللہ کی قسم! اگر میرے پاس کوئی ہوتا جو اس پر گواہ بنتا تو میں اسے علما کے پاس لے جاتا تا کہ وہ اس کی گردن ماریں۔ پس سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں اور ہمارے بھائیوں کو اس سے محفوظ کیا، پس اللہ تعالیٰ ہی بھائیوں کو اس کی توفیق دیتا ہے اور وہی ان کا نگران ہے] میں کہتا ہوں: امام شعرانی رحمہ اللہ کا یہ ارشاد کہ ائمہ دین کی اقتدا کرنا واجب ہے، بہت صحیح اور درست ہے، جو شخص صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے علوم پر واقف ہو گا اور ان کے اعمال پر اکتفا کرے گا یا جو لوگ ان کی سیرت پر چلتے تھے ان کی راہ پر چلے گا وہ ان شاء اللہ ناجی ہو گا۔ ان کے کلام میں فقہا سے مراد اہلِ سنت ہیں اہلِ رائے نہیں۔ اسی طرح ان کے کلام میں متکلمین سے مراد شریعت کا دفاع کرنے والے علما ہیں نہ کہ مسلمان اہلِ کلام۔
Flag Counter