Maktaba Wahhabi

447 - 579
متفاوت ہوا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام وجوہ سے حدوث اور تجدد سے بری ہے۔ وہ جوہر ہے عرض ہے اور نہ جسم ہے۔ وہ حیز میں ہے اور نہ کسی جہت میں۔ یہاں اور وہاں کے الفاظ سے اس کی طرف اشارہ نہیں ہو سکتا۔[1] حرکت وانتقال اس پر وارد ہوتے ہیں اور نہ اس کی ذات وصفت میں تبدل یا جہل یا کذب آتا ہے۔ وہ عرش کے اوپر اسی طرح ہے جس طرح اس نے اپنے نفس کا وصف بیان کیا ہے، لیکن اس کا عرش کے اوپر ہونا تحیز وجہت کے معنی میں نہیں ہے، بلکہ اس تفوق اور استوا کی حقیقت صرف اللہ تعالیٰ اور وہ لوگ جانتے ہیں جو علم میں راسخ ہیں اور جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس سے علم دیا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مومنوں کو سر کی آنکھوں سے دو طرح پر نظر آئے گا۔ ایک یہ کہ ان پر ایک تام اور بلیغ انکشاف ہو گا جو نری عقلی تصدیق سے زیادہ ہے، تو گویا یہ آنکھ ہی سے دیکھنا ہوا، مگر یہ رویت آمنے سامنے ہونے جہت، رنگ اور شکل کے بغیر ہو گی، چنانچہ معتزلہ وغیرہ رویت کی اس صورت کے قائل ہیں۔ پس یہ حق ہے اور معتزلہ کی خطا صرف اتنی بات میں ہے کہ وہ رویت کی تاویل صرف اسی معنی کے ساتھ کرتے ہیں یا یوں کہیے کہ وہ رویت کو اسی معنی
Flag Counter