Maktaba Wahhabi

455 - 579
﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾[التوبۃ: ۳۱] [انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا] پانچویں یہ کہ وہ ذبح سے اصنام ونجوم کا تقرب حاصل کرتے تھے۔ کبھی تو ذبح کے وقت ان کا نام پکارتے اور کبھی انصاب مخصوصہ پر ذبح کرتے، چنانچہ انھیں اس کام سے منع کر دیا گیا۔ چھٹے یہ کہ وہ سائبہ اور بحیرہ نامی جانور چھوڑتے، تا کہ شرکا کا تقرب حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا: ﴿مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْم بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ﴾[المائدۃ: ۱۰۳] [اللہ نے نہ کوئی کان پھٹی اونٹنی مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سانڈ چُھٹی ہوئی] ساتویں یہ کہ کچھ لوگوں کے حق میں ان کا یہ اعتقاد تھا کہ ان کے نام مبارک اور معظم ہیں اور ان کے نام کی جھوٹی قسم کھانا مال واہل میں نقصان وحرمان کو واجب کرتا ہے، اسی لیے وہ دوسروں کو ان کی قسم دلاتے۔ پس انھیں ان باتوں سے یوں منع کیا گیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ ))[1] [جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے شرک کیا] بعض محدثین نے کہا ہے کہ یہ حدیث تغلیظ اور تہدید کے معنی میں ہے، لیکن میں اس کا قائل نہیں ہوں۔ میرے نزدیک اس سے مذکورہ اعتقاد کے ساتھ غیر اللہ کے نام کی یمین منعقدہ اور یمین غموس مراد ہے۔ آٹھویں یہ کہ وہ متبرک جگہوں میں، جو شرکا کے لیے مختص تھیں، غیر اللہ کے لیے حج کرتے تھے اور ان جگہوں میں ان کا تقرب حاصل کرنے کے لیے پڑاؤ کرتے تھے۔ شریعت نے اس سے بھی منع فرمایا، چنانچہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ )) [2] [صرف تین مساجد کی طرف رختِ سفر باندھا جائے] نویں یہ کہ وہ اپنی اولاد کا نام عبدالعزیٰ اور عبدالشمس وغیرہ رکھتے تھے، حدیث میں آیا ہے کہ
Flag Counter