معقول رائے یہ ہے کہ رسول وہ شخصیت ہے جس پر مستقل شریعت نازل ہو ئی ہو اور اسے اس شریعت کو اپنی امت تک پہچانے کا حکم دیاگیاہو،جبکہ نبی وہ شخصیت ہے جو ایک قوم کی طرف مبعوث ہو،مگر اس پر نئی شریعت نہ اتری ہو بلکہ پرانی شریعت ہی کو پہنچانے کاپابندہو۔ گویا نبی اوررسول دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوتے ہیں اور رسول صاحب ِ شریعت ِجدیدہ ہوتا ہے جبکہ نبی شریعت ِسابقہ کی تبلیغ پرمکلف کیاجاتاہے۔ رسول اورنبی ہرایک کی ڈیوٹی مکمل دین پہنچانے کی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [فَہَلْ عَلَي الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۔ ][1] یعنی: رسولوں پرتو صرف واضح اورمکمل دین پہنچانے کا فریضہ ہے۔ یہی حکم خاتم النبیین محمدصلی اللہ علیہ وسلم کودیاگیا،چنانچہ فرمایا: [يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ۰ۭ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ۰ۭ ][2] یعنی:اے رسول!آپ کی طرف،آپ کے رب کی طرف سے جوکچھ اتاراگیا اسے پہنچا دیجئے، اور اگر ایسانہ کیا توآپ نے رسالت کا حق ادانہیں کیا۔ صحیح مسلم میں عبد اللہ بن عمروبن العاصرضی اللہ عنہماسے مروی ایک طویل مرفوع حدیث کا ابتدائی مضمون یہ ہے : (إنہ مابعث ﷲ من نبی إلا وکان حقا علیہ أن یدل أمتہ علی خیرما یعلمہ لھم وینذرھم عن شر مایعلمہ لھم… الحدیث) یعنی: اللہ تعالیٰ نے جس نبی کوبھیجا اس پر یہ ذمہ داری عائد کی کہ وہ اپنی امت کو خیرکے ہرراستے سے آگاہ کرے اور شر کے ہر راستے سے ڈرائے ۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |