Maktaba Wahhabi

166 - 271
یعنی:پھر قیامت کے دن بلا شبہ تم سب اٹھائے جاؤ گے ۔ دوسرے مقام پرفرمایا: [وَّحَشَرْنٰہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ اَحَدًا][1] یعنی:اور ان لوگوں کو ہم جمع کرلیں گے اور ان میں سے کسی ایک کوبھی نہیں چھوڑیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’یحشر الناس یوم القیامۃ حفاۃ غرلا‘‘ یعنی:ہرشخص برہنہ،ننگے پاؤں اورغیرمختون اٹھایاجائےگا۔ 2قیامت کے دن کے حوالے سے شریعت کے ذکرکردہ تمام اموراورجملہ اخبار پر ایمان لانا،مثلاً:لوگوںکا برہنہ ،ننگے پاؤں ،غیرمختون اور خالی ہاتھ اٹھائے جانا۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: [يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاۗءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ۰ۭ كَـمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُہٗ۰ۭ وَعْدًا عَلَيْنَا۰ۭ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِيْنَ][2] ترجمہ:جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ لیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں، جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوباره کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعده ہے اور ہم اسے ضرور کر کے (ہی) رہیں گے ۔ اسی طرح قرآن وحدیث میں ذکرکردہ دیگر احوال واخبار پر ایمان لانا۔مثلاً:حوضِ کوثر، شفاعت،پل صراط،جنت اورجہنم وغیرہ۔ اور اس سے بھی قبل احوالِ قبورپرایمان لانا بھی عقیدۂ آخرت کاحصہ ہے،مثلاً:منکرونکیر فرشتوں کا ہرشخص سے سوال کرنا،نعیمِ قبور اور عذابِ قبوروغیرہ۔
Flag Counter