کامل یقین تھا کہ مجھے اپنا حساب ملنا ہے ۔پس وه ایک دل پسند زندگی میں ہوگا ۔بلند وبالاجنت میں۔جس کے میوے جھکے پڑے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) کہ مزے سے کھاؤ، پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کیے ۔لیکن جسے اس (کے اعمال) کی کتاب اس کے بائیں ہاتھ میں دی جائے گی، وه تو کہے گا کہ کاش کہ مجھے میری کتاب دی ہی نہ جاتی ،اور میں جانتا ہی نہ کہ حساب کیا ہے ۔کاش! کہ موت (میرا) کام ہی تمام کر دیتی ،میرے مال نے بھی مجھے کچھ نفع نہ دیا ،میرا غلبہ بھی مجھ سے جاتا رہا (حکم ہوگا) اسے پکڑ لو پھر اسے طوق پہنادو،پھر اسے دوزخ میں ڈال دو۔پھر اسے ایسی زنجیر میں جس کی پیمائش ستر ہاتھ کی ہے جکڑ دو ۔ نیز فرمایا: [وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُعْرَضُوْنَ عَلٰي رَبِّہِمْ وَيَقُوْلُ الْاَشْہَادُ ہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ كَذَبُوْا عَلٰي رَبِّہِمْ۰ۚ اَلَا لَعْنَۃُ اللہِ عَلَي الظّٰلِــمِيْنَ][1] یعنی:اس سے بڑھ کرظالم کون ہوگا جو اللہ پرجھوٹ باندھے یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور سارے گواه کہیں گے کہ یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا، خبردار ہو کہ اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر۔ عن عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال:قال النبیصلی اللہ علیہ وسلم :(ما منکم من أحد إلاسیکلمہ اللہ یوم القیامۃ لیس بینہ وبینہ ترجمان ثم ینظر فلا یری شیئا قدامہ ینظر بین یدیہ فتستقبلہ النار،فمن استطاع منکم أن یتقی النار ولو بشق تمرۃ )[2] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |