Maktaba Wahhabi

199 - 271
نہیں بلکہ ان کی صحبت تو منافقین وکفار کی صحبت جیسی ہے۔ اس شخص نے اپنے اس قول سے بہت سے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیت سے خارج کردیا، جن میں عباس بن عبد المطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ،اور ان کے بیٹے حبرِ امت ،ترجمان القرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھم بھی ہیں۔اسی طرح ابوموسیٰ اشعری ، ابوھریرۃ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم وغیرہ جیسے بے شمار صحابہ کو شرفِ صحابیت سے فارغ کردیا۔ یہ پندرھویں صدی میں ایک بدعت اور محدَث قول ہے ،اس مالکی سے قبل یہ بات کسی نے نہیں کہی ،سوائے اسی جیسے ایک نوعمر نوجوان کے ، جس کا نام عبد الرحمن بن محمد الحکمی ہے۔ اس کی اس گھٹیاکتاب میں صحابۂ کرام کی عدالت کا بھی انکار ہے، اس کے خیالِ فاسد کے مطابق اکثر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے دھتکار دیا جائے گااور نعوذب اللہ واصلِ جہنم کردیا جائے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ صحابۂ کرام میں سے بہت تھوڑی تعداد نجات پاسکے گی، (اس نے اس تھوڑی تعداد کے بیان کیلئے’’ مثل ھمل النعم ‘‘کی تعبیر استعمال کی ہے،یہ تعبیر ایک حدیث میں وارد ہوئی ہے ،جس کا بیان آگے آئے گا، اس تعبیر سے کسی شیٔ کی تعداد کی قلت کا اظہار مقصود ہوتا ہے، ’’ھمل النعم ‘‘ ، ریوڑ کے ان چند اونٹوں کو کہتے ہیں جو چرواہے کے بغیر دن یا رات گزاریں، ایسے اونٹوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔) اس شخص (مالکی) کے مذکورہ بیانات سے ثابت ہوگیا کہ اس کا تعلق اہل السنۃ سے نہیں بلکہ روافض حاقدین علی اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔میں نے ایک کتاب بعنوان ’’الانتصار للصحابۃ الاخیارفی رد اباطیل حسن المالکی ‘‘لکھی ہے ، جس میں اس کی تمام اباطیل وخرافات کا رد کیا ہے۔ اس کتاب میں،میں نے حوض سے دور ہٹائے جانے کے تعلق سے لکھاہے :
Flag Counter