Maktaba Wahhabi

100 - 360
راست سے دور لے جاسکیں۔ حدیث میں ہے کہ ہر انسان کے ساتھ اس کا ایک شیطان لگارہتا ہے۔ پوری حدیث یوں ہے: "مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَلَهُ شَيْطَانٌ" (مسلم) ہر شخص کے ساتھ اس کا شیطان ہوتا ہے ۔ اب ذرا اس غرض وغایت کی بات ہوجائے جس کی وجہ سے روحوں یا جنوں کو بلایاجاتا ہے۔ کیا ان سے غیب کی باتیں معلوم کرنی ہوتی ہیں۔ حالاں کہ اسلامی عقیدہ کے مطابق غیب کی باتیں اللہ کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں جانتا۔ اللہ فرماتاہے: "قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ"(النمل:65) کہو کہ آسمانوں اور زمین مین جو بھی مخلوق ہے وہ غیب کے بارے میں نہیں جانتی سوائے اللہ کے۔ وہ جن جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ تھے انہوں نے سلیمان علیہ السلام کی وفات پر یہی کہا تھا کہ اگر انہیں غیب کاعلم ہوتا تو وہ کبھی اس عذاب میں مبتلا نہ ہوتے۔ اگرغیب کی باتیں بتانے کا یہ عمل کہانت ہی کی کوئی شکل ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں پر لعنت فرمائی ہے اور کہانت کو خارج از اسلام قراردیا ہے۔ (5) ان کی غیب کی بتائی ہوئی باتیں کبھی کبھی سچ بھی ہوجاتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ بُرے جنوں کو اپنا عامل بنائے ہوئے ہوتے ہیں اور ان عاملوں سے وہ باتیں معلوم کرلیتےہیں، جنھیں وہ نہیں جانتے۔ غیب کی یہ باتیں چاہے ننانوے دفعہ جھوٹ ثابت ہوں تو کوئی بات نہیں لیکن اگر ایک دفعہ بھی سچ نکل جائے تو ہوا کی مانند چاروں سمت پھیل جاتی ہے اور لوگ اس پر یقین کرلیتے ہیں۔ جہاں تک علاج معالجے کی خاطر روحوں کو بلانے کا عمل ہے تو یہ سنت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل خلاف ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج کے طور پر صرف ان طریقوں کو اپنایا ہے جو اس زمانے میں علاج کے مروجہ طریقے تھے مثلاًپچھنے لگوانا، یاآگے سے داغنا یا شہد
Flag Counter