Maktaba Wahhabi

209 - 360
ہوتیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ عرفہ سے پہلے آٹھ روزے اگر نہیں رکھ سکتا تو کم ازکم عرفہ کے دن ضرور روزہ رکھے اور اس کا اہتمام کرے۔ البتہ حاجیوں کے لیے یہ روزہ رکھنا مسنون نہیں ہے تاکہ خالی پیٹ ذکر و عبادت میں خلل نہ ہو۔ مسئلہ قربانی سوال:۔ قربانی کا شرعی حکم کیا ہے؟ قربانی کب کرنی چاہیے ؟ اگر کوئی صاحب حیثیت شخص قربانی نہ کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اور قربانی کے گوشت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ جواب:۔ جمہور فقہاء کے نزدیک قربانی سنت مؤکدہ ہے۔ جبکہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کےنزدیک قربانی کرنا واجب ہے۔ احناف کے یہاں واجب ہے۔ فرض اور سنت کے درمیان ہے۔ اور واجب کا ترک کرنے والا گناہ گار ہوتا ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا" (حاکم عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) جو صاحب حیثیت ہے اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ ایک دوسری حدیث ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قربانی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ" تمہارے باپ ابراہیم کی سنت ہے۔ ان دونوں حدیثوں کی بنیاد پر کسی نے قربانی کو صاحب حیثیت کے لیے واجب قراردیا اور کسی نے سنت قرار دیا۔ جنھوں نے اسے سنت قراردیا ہے ان کے نزدیک صاحب حیثیت کا قربانی نہ کرنا مکروہ ہے۔ قربانی کا وقت عید کی نماز کے بعد شروع ہوتا ہے۔ عید کی نماز سے قبل قربانی کرنا
Flag Counter