Maktaba Wahhabi

50 - 360
ضمہ کے ساتھ ہے اور بنو تمیم کی زبان میں فتحہ کے ساتھ۔ (1) عرب ممالک میں عاصم کی قرأت زیادہ مشہور ہے اور اسی پر عمل ہے اور جہاں تک مجھے معلوم ہے ہندوپاک میں بھی عاصم ہی کی قرأت پر عمل ہے۔ اس اعتبار سے قرآن کا وہ نسخہ جس کی طباعت ہندوستان میں ہوئی ہے اس میں لفظ ضعف کو فتحہ کے ساتھ ہونا چاہیے۔ لیکن وہ نسخہ جو آ پ کے ہاتھوں میں ہے اس میں لفظ ضعف ضمہ کے ساتھ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حفص نے جو کہ عاصم کے شاگرد ہیں اسے ضمہ کے ساتھ ہی پڑھا ہے۔ ابن الجزری کہتے ہیں کہ حفص سے دونوں قرأتیں منقول ہیں۔ (2)۔ حفص نے ضمہ والی قرأت کو ترجیح ایک مرفوع حدیث کی بنیاد پر دی ہے۔ حدیث کا مفہوم یوں ہے کہ عطیہ عوفی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے لفظ ضعف کو فتحہ کے ساتھ پڑھا۔ توا نہوں نے مجھے ٹوکا اور اسے ضمہ کے ساتھ پڑھنے کی ہدایت کی۔ مزید فرمایا کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے فتحہ کے ساتھ پڑھا تھا تو انہوں نے بھی مجھے ٹوکاتھا اور ضمہ کے ساتھ پڑھنے کی ہدایت کی تھی۔ (3) تاہم اس حدیث کی سند ضعیف ہے کیوں کہ عطیہ عوفی کو علمائے حدیث نے ضعیف قراردیاہے۔ ہندوستانی نسخے میں ضمہ والی قرأت کی ترجیح کا ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قریش کی زبان میں یہ لفظ ضمہ کے ساتھ ہے۔ عرب کی تمام زبانوں میں قریش کی زبان کو جو فضیلت حاصل ہے وہ سب پر عیاں ہے۔ آسمان وزمین کی تخلیق چھ دنوں میں سوال:۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ" (الاعراف:54) درحقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ۔
Flag Counter