Maktaba Wahhabi

51 - 360
ان چھ دنوں سے کیا مراد ہے؟میں نے بعض تفسیر کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ چھ دنوں کامطلب ہے چھ دور(Periods)۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اللہ نے آسمان وزمین کی تخلیق چھے دنوں میں کی ہے یا چھے دور میں؟آپ سے وضاحت مطلوب ہے۔ جواب:۔ بے شبہ ان چھ دنوں سے مراد وہ دن نہیں ہیں جن کی پیمائش چوبیس گھنٹے سے ہوتی ہے۔ کیوں کہ چوبیس گھنٹوں پر محیط دن کی تخلیق بھی تو آسمان وزمین اور شمس وقمر کی تخلیق کے بعد ہوئی ہےزمین اور سورج کی تخلیق سے قبل ایسے دن کا تصور غیر معقول ہے جو چوبیس گھنٹے پر محیط ہو۔ آسمان وزمین کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے چھ دنوں میں کیسے کی اس کی پوری تفصیل سورۃ حٰم السجدۃ آیت نمبر 9تا12 میں درج ہے۔ عین ممکن ہے کہ چھ دن سے مراد چھ دور ہوں۔ ان میں سے ہر ایک دور کتنی مدت پر محیط ہے اس کا علم تو صرف اللہ کو ہے۔ عربی زبان میں اس کی گنجائش ہے کہ لفظ یوم سے مراد دور یا وقفہ لیا جائے۔ عربی زبان میں یوم اس گھڑی یا وقت کے متعین حصے کوکہتے ہیں جو وقت کے دوسرے حصے سے مختلف اور نمایاں ہو۔ چنانچہ ایام العرب کا مفہوم ہے عربوں کی مشہور جنگیں۔ اللہ کے نزدیک لفظ یوم سے کیامراد ہے ملاحظہ کیجئے: "وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ" (الحج:47) اورتیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہواکرتا ہے ۔ قیامت کے سلسلہ میں اللہ فرماتا ہے: "فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ"(المعارج:4) ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے ۔ مختصر یہ کہ عربی زبان میں لفظ یوم کا مفہوم محض چوبیس گھنٹے کادن نہیں بلکہ اس کا مفہوم اس سے وسیع تر ہے۔
Flag Counter