Maktaba Wahhabi

325 - 360
مقابلے میں آپ پر اس ٹیکس اور زکوٰۃ کی وجہ سے مالی بوجھ زیادہ ہوگا لیکن آپ کے لیے باعث سکون یہ بات ہونی چاہیے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے آپ پر مالی بوجھ زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے حدیث میں ہے کہ فتنوں اور مصیبتوں کا ایک ایسا دور آئے گا جب مسلمان ہونا اتنا ہی تکلیف دہ ہوگا جیسا کہ ہاتھوں میں انگارالینا۔ حدیث ہے: "زَمَانٌ الْقَابِضُ عَلَى دِينِهِ كالقابض الجمر" اس دور میں اپنے دین کو مضبوطی سے پکڑنے والا ایسا ہوگا جیسا انگارے کو پکڑنے والا ۔ اور اسی لیے علماء کہتے ہیں کہ اس دور میں مضبوطی کے ساتھ دین پر قائم رہنے والا بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلے پچاس گنا زیادہ اجر وثواب کا مستحق ہے۔ مجرم کو جیل سے رہا کرانے کے لیے رشوت دینا سوال:۔ ایک شخص ہیروئن اسمگللنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ اسے پندرہ سال کی سزا ہوئی۔ اس کا چچا لوگوں سے مالی مدد طلب کرتا پھر رہا ہے تاکہ رشوت دے کر اپنے بھتیجے کو جیل سے رہا کرا سکے۔ چچا اپنے بھتیجے کی مجرمانہ حرکت کی حمایت نہیں کرتا تاہم وہ اسے جیل سے اس لیے رہا کرانا چاہتا ہے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور سزا کی مدت بہت زیادہ ہے۔ کیا ایسی صورت میں رشوت دینا جائز ہو گا؟ جواب:۔ ہیروئن ایسی چیزوں کی اسمگلنگ کرنا ایسا بھیانک جرم ہے کہ ایسے مجرم کو اس کے کیے کی سزاملنی چاہیے ۔ حقیقت یہ ہے کہ منشیات سے بڑھ کر معاشرے کو تباہ و برباد کرنے والی کوئی دوسری چیزنہیں ہے۔ یہ شراب کی طرح ہے بلکہ شراب سے بھی بڑھ کر ہے کیوں کہ ان منشیات کا استعمال کرنے والا ہمیشہ تصورات کی دنیا میں مگن رہتا ہے اور منشیات نہ ملنے کی صورت میں پاگل ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد سے ہر گز وہ معاشرہ تشکیل نہیں پا سکتا جو کسی کام کے لائق ہو۔ ایسا معاشرہ ناکارہ اورنا اہل افراد پر مشتمل ہو گا۔ چنانچہ جو لوگ ان منشیات کی اسمگلنگ کر کے معاشرے کو تباہ و برباد کرتے ہیں وہ سخت سے
Flag Counter