Maktaba Wahhabi

102 - 360
ثابت نہیں ہے اور اگر ثابت ہوبھی جائے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے افضل البشر والخلائق ہونے میں اس سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جس حقیقی وصف کے ذریعے آپ کو افضل البشر قراردیا ہے وہ یہ ہے: "وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ" (القلم:4) اور بے شک تم اخلاق کےبڑے مرتبے پر ہو ۔ جوبات تواتر کےساتھ ثابت ہے، وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن عبدالمطلب کے بیٹے ہیں۔ ان کی ماں آمنہ بنت وہب ہیں۔ ان دونوں کے رشتہ ازدواج میں آنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اور اسی طرح ہوئی جس طرح تمام انسانوں کی ہوتی ہے۔ اسی طرح پلے بڑھے جس طرح دوسرے تمام بچے پلتےبڑھتے ہیں اور پروان چڑھتے ہیں۔ انہیں رسالت کی ذمہ داری اس طرح سونپی گئی جس طرح تمام انبیاء علیہ السلام ورسل کو سونپی گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نئے رسول نہیں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فطری انداز میں انسانوں جیسی زندگی گزاری اور جب ان کا وقت پورا ہوگیا تو انہیں بھی اسی طرح موت آئی جس طرح دوسرے تمام انسانوں کو آتی ہے۔ قرآن میں اللہ فرماتا ہے: "إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ "(الزمر:30) تمہیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرناہے ۔ قرآن نے متعدد مقامات پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کا اقر ار کیا ہے۔ مثلاً: "قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ" (الکہف:110) اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ "قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرًا رَّسُولًا "(بنی اسرائیل:93) اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں سے کہو پاک ہے میرا پروردگار، کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں ۔
Flag Counter