Maktaba Wahhabi

116 - 360
شاید کہ وہ(قیامت کی گھڑی) قریب ہی آگئی ہو ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی فرماچکے ہیں کہ: "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ " (بخاري ومسلم به روايت انس رضي اللّٰه تعاليٰ عنه) ( اپنی شہادت کی اُنگلی اور بیچ کی اُنگلی کو یکجا کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میں اور قیامت ان دونوں انگلیوں کی طرح قریب قریب بھیجے گئے ہیں ۔ ان صراحتوں کے بعد اس کی چنداں ضرورت نہیں تھی کہ اللہ کسی شیخ کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرائے اور ان کی زبانی لوگوں کی یاددہانی کرائے۔ یاددہانی کے لیے اب کوئی رسول اور نبی نہیں آئے گا۔ اب صرف قرآن اور سنت ہی قیامت تک کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہیں۔ اللہ فرماتا ہے: "الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي "(المائدہ:3) آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے ۔ ان تصریحات کے بعد اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ اب بھی تذکیر کے لیے کسی شیخ کی وصیت ضروری ہے تو اس نے دین اسلام کو سمجھا ہی نہیں۔ اس وصیت میں لوگوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگرانہوں نے اسے شائع کراکر لوگوں میں تقسیم نہیں کرایا تو وہ مصیبتوں میں گرفتار ہوجائیں گے۔ حالاں کہ قرآن اور حدیث کے بارے میں بھی کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ پڑھنے کے بعد شائع کراکر لوگوں میں مفت تقسیم نہ کرنے والا مصیبتوں میں گرفتار ہوجائے گا۔ تو کیانعوذ باللہ اس وصیت کی اہمیت قرآن وحدیث سے بھی بڑھ کر ہے؟ پمفلٹ میں اس بات کا دعویٰ کہ تقسیم کرانے والوں کو روپے پیسوں کا فائدہ پہنچا کردراصل کم فہم مسلمانوں کو صراط مستقیم سے دور لے جانے کا آسان نسخہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter