Maktaba Wahhabi

121 - 360
مطالبہ کیا جائے گا۔ اوراگر وہ توبہ نہیں کرتا ہے تو اس کی گردن مار دی جائے گی۔ قرآن و حدیث کی دلیلیں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کی تائید کرتی ہیں اور میرے نزدیک بھی یہی راجح قول ہے۔ قرآن و حدیث سے چند دلائل درج ذیل سطور میں پیش کرتا ہوں: 1۔ قرآن نے ترک صلاۃ کو کفار کی خصلت بتایا ہے۔ قرآن کہتا ہے: "وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لا يَرْكَعُونَ" (المرسلات:48) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے آگے جھکو تو نہیں جھکتے۔ سورۃ توبہ میں ہے۔ "فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ" (التوبہ:5) پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں تو انہیں چھوڑدو۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جنگ نہ کرنے کی شرط شرک سے توبہ کرنا ہی نہیں بلکہ نماز کی ادائیگی بھی ہے۔ سورۃ المدثر میں ہے: "مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ " یعنی جنتی دوزخیوں سے یہ پوچھیں گے کہ کیا چیز تمھیں جہنم میں لے کر آئی۔ تو دوزخی جواب دیں گے: "قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ " وہ کہیں گے ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ 2۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے۔ "بين الرجل وبين الكفر ترك الصلاة" بندے اور کفر کے درمیان نماز کا ترک کرنا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے:
Flag Counter