Maktaba Wahhabi

124 - 360
صرف ایک دعا ہے، جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے۔ بعض لوگوں کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا وضو کے دوران پڑھتے تھے اور بعض کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا وضو کے بعد پڑھتے تھے۔ دعا یہ ہے: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي" (نسائی) اے اللہ میرے گناہ معاف فرما میرے گھر میں وسعت عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔ وضو سے فراغت کے بعد یہ دعا پڑھتے ہیں۔ "أَشْهَدُ أَنَّ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰه وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندےاور اس کے رسول ہیں۔ ان دعاؤں کی شرعی حیثیت صرف یہ ہے کہ یہ سنت ہیں۔ کوئی دعا ایسی نہیں جس کا وضو میں پڑھنا واجب ہو۔ جن دعاؤں کا ورد عام طور پر وضو میں کرتے ہیں ان کی ابتدا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہوئی ہے۔ وضو ایک عبادت ہے اور عبادت میں ایسا عمل شامل کرنا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، سراسربدعت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: "إياكم ومحدثات الأمور ، فإن كل محدثةٍ بدعة ، وكل بدعةٍ ضلالة" (ابو داؤد ، ترمذی ، حسن صحیح) خبردار(دین میں) نئی نئی ایجاد کی گئی باتوں سے کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ ہر عبادت میں دو باتوں کا خیال رکھنا چاہیے اور یہی دو شرطیں ہیں ان عبادات کے قبول ہونے کی: 1۔ پہلی شرط تو یہ ہے عبادت صرف اللہ کے لیے ہو کسی دوسرے کو اس میں شریک
Flag Counter