Maktaba Wahhabi

133 - 360
قرآن کی دوسری آیت میں صلاۃ الخوف کی دوسری صورت کا تذکرہ ہے۔ آیت ہے: "وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْۗ " (النساء:102) اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمھارے ساتھ کھڑا ہواور اپنا اسلحہ لیے رہے ۔ پھر جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمھارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ لیے رہے۔ یہ ایک دوسری صورت ہے خوف کی جو پہلی صورت سے ہلکی ہے۔ مثلاً جنگ نہ چھڑی ہو لیکن جنگ کا ماحول بن چکا ہو۔ جنگ کے لیے سب تیار ہوں یا بدامنی کی صورت پھیلی ہو۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ سب کے سب ایک ساتھ نماز نہ پڑھیں ۔ بلکہ ایک گروہ نماز پڑھ کر فارغ ہو جائے تب دوسرا گروہ نماز کے لیے کھڑا ہو۔ لیکن ایسی حالت میں بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جانی چاہیے جیسا کہ آیت مذکور سے ظاہر ہے۔ حالت جنگ میں ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مسلمان خوف و دہشت کا بہانہ بنا کر نماز ترک کردے بلکہ اس کے برعکس اسے چاہیے کہ نماز کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرےکیونکہ خوف اور جنگ کی حالت میں خدا سے قربت کا احساس مزید تقویت کا باعث ہو گا اور تقویت میدان جنگ میں نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ ہے صلاۃ الخوف کی تفصیل اور اس کی ادائیگی کا طریقہ کار، اس نماز میں
Flag Counter