Maktaba Wahhabi

141 - 360
عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا" (7) فرض کاموں سے زیادہ کوئی دوسرا کام بندے کو مجھ سے قریب نہیں کرتا اور سنتوں اور نوافل کے ذریعے بندہ میری قربت کے لیے مسلسل کوشاں رہتا ہے حتیٰ کہ میں اسے چاہنے لگتا ہوں۔ جب وہ میرا محبوب ہوجاتا ہے تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہےاور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے۔ 2۔ ان سنتوں میں کوتاہی اور ان سے غفلت برتنا اس بات کی علامت ہے کہ بندے کے اندر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور تعلق میں کمی ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سنتوں پرپابندی کی ہے تو ان سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم بھی ان کی پابندی کریں۔ اللہ فرماتا ہے: "لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"(الاحزاب:21) درحقیقت تمہارے لیے اللہ کے رسول میں ایک بہترین نمونہ ہے۔ 3۔ ان سنتوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ فرض نمازوں میں جو کوتاہیاں اور خامیاں رہ جاتی ہیں ان سنتوں سے اللہ تعالیٰ ان کی تکمیل اور تلافی کرتا ہے۔ کوئی مسلمان اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس نے فرض نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہے اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی قیامت کے دن سب سے پہلے نمازوں کا حساب کتاب ہوگا۔ سب سے پہلے اس کی فرض نمازیں پیش کی جائیں گی۔ ان فرض نمازوں میں اگر کمی یا خامی رہ گئی ہوگی تو سنتوں اور نوافل کے ذریعے ان خامیوں کی تلافی کی جائے گی۔
Flag Counter