Maktaba Wahhabi

143 - 360
کرتے ہیں۔ خشوع و خضوع کی دو قسمیں ہیں: دل کا خشوع اور جسم کا خشوع ۔ دل کا خشوع یہ ہے کہ نمازی کو اس بات کا احساس ہو کہ وہ اللہ کے سامنے کھڑا ہے اور اللہ اسے دیکھ رہا ہے دل میں اللہ کی عظمت و کبریائی کا خیال ہو، جو کچھ پڑھ رہا ہو اس کے مفہوم و معانی پر غور کرے۔ قرآن کی آیتوں کو سمجھ سمجھ کر پڑھے ۔ نماز کے ارکان کی حکمت و غایت سمجھ کر انہیں ادا کرے۔ اور جسم کا خشوع یہ ہے کہ نماز کے دوران ادھر اُدھرنگاہ نہ دوڑائے ، بچوں جیسی حرکتیں نہ کرے، ایسی حرکتیں نہ کرے جو نماز کے منافی ہیں، بلکہ نہایت باوقار انداز میں اور عاجزانہ کیفیت کے ساتھ اللہ کے حضور کھڑا ہو۔ جسم کا خشوع اسی وقت ممکن ہے جب دل کا خشوع موجود ہو۔ ایک بزرگ عالم حاتم الاصم سے دریافت کیا گیا کہ آپ نماز کس طرح ادا کرتے ہیں؟انھوں نے فرمایا: میں تکبیر کہتا ہوں پھر ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرتا ہوں۔ خشوع کے ساتھ رکوع کرتا ہوں عاجزانہ انداز میں سجدے کرتا ہوں جنت کو اپنے دائیں طرف اور دوزخ کو بائیں طرف محسوس کرتا ہوں ۔ کعبے کو اپنی پیشانی کے سامنے تصور کرتا ہوں۔ ملک الموت کو اپنے سر کے اوپر تصور کرتا ہوں۔ اپنے آپ کو گناہوں میں گھراہوا سمجھتا ہوں۔ اس حال میں کہ اللہ کی آنکھیں مجھے دیکھ رہی ہیں۔ یہ سمجھتا ہوں کہ میری عمر کی یہ آخری نماز ہے۔ اس لیے حتی الامکان خلوص کے ساتھ نماز ادا کرتا ہوں۔ اس کے بعد سلام پھیرتا ہوں۔ اس کے باوجود مجھے اندیشہ ہے کہ میری نماز قبول بھی ہوئی یا نہیں۔ ایسی ہوتی ہے ایک مؤمن کی نماز اور یہی وہ نماز ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ " (العنکبوت:45) بے شک نماز فحش باتوں سے اور گناہ سے روکتی ہے ۔
Flag Counter