Maktaba Wahhabi

164 - 360
اتفاق ہے کہ ان قرض خوروں کو زکوٰۃ نہیں دی جائے گی جنہوں نے غلط کاموں کے لیے قرض لیا ہو۔ 2۔ ہم کہاں کہہ رہے ہیں کہ گنہگاروں کو بھوک سے مرتا چھوڑدیں۔ زکوٰۃ کے علاوہ دوسری مدوں سے بھی ان کی مدد کی جا سکتی ہے بلکہ کرنی چاہیے۔ 3۔ کفار و مشرکین کی صلہ رحمی زکوٰۃ کے علاوہ دوسرے پیسوں سے کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ درج ذیل صورتوں میں تمام فقہاء کا اتفاق ہے: 1۔ اہل معصیت کی مدد زکوٰۃ کے علاوہ دوسرے پیسوں سے کی جا سکتی ہے ۔ 2۔ تالیف قلب کی خاطر اہل معصیت کو زکوٰۃ کی رقم دی جا سکتی ہے۔ 3۔ جاں بلب شخص چاہے وہ اہل معصیت ہی کیوں نہ ہو اس کی جان بچانے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے: 4۔ اگر یہ یقین ہو کہ اہل معصیت زکوٰۃ کی رقم کو گناہ کے کاموں میں خرچ کرے گا تو اسے زکوٰۃ نہیں دی جائے گی۔ میری رائے یہ ہے کہ اہل معصیت دو طرح کے ہیں ایک وہ ہیں جو گناہ کرتے ہیں لیکن گناہوں پر شرمندہ بھی ہیں اور اسلام سے ان کا رشتہ باقی بھی ہے۔ ان گنہگاروں کو زکوٰۃ کی رقم دی جا سکتی ہے۔ البتہ وہ حضرات جو صرف نام کے مسلمان ہوں اور اسلامی احکام و شعائر کا مذاق اڑاتے ہوں تو انہیں زکوٰۃ کی رقم نہیں دی جا سکتی۔
Flag Counter