Maktaba Wahhabi

185 - 360
اسے زائل نہ کرے۔ بالکل اسی طرح جس طرح شہیدوں کو ان کے خون آلودہ کپڑوں کے ساتھ ہی دفن کرنے کی تلقین ہے کیونکہ قیامت کے دن کے ان خون آلودہ کپڑوں سے مشک کی خوشبو آئے گی۔ میری رائے یہ ہے کہ حدیث میں روزے دار کے منہ کو مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ قراردینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے برقرار بھی رکھا جائے۔ کیوں کہ کسی صحابی سے مروی ہے کہ: "رأيت النبي صلى اللّٰه عليه وسلم يتسوك ما لا يحصي وهو صائم" میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی دفعہ مسواک كرتے دیکھا کہ جس کا کوئی شمار نہیں حالانکہ وہ روزے کی حالت میں تھے۔ مسواک کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بار ہا اس کی ترغیب دی ہے۔ حدیث میں ہے۔ "السواك مطهرة للفم مرضاة للرب" (5) مسواک منہ کے لیے پاکی کا باعث خدا کی رضا کا موجب ہے۔ اسی طرح دانتوں کی صفائی کے لیے روزے کی حالت میں پیسٹ کا استعمال بھی جائز ہے۔ البتہ اس بات کی احتیاط لازمی ہے کہ اس کا کوئی حصہ پیٹ میں نہ چلاجائے۔ کیوں کہ جو چیز پیٹ میں چلی جاتی ہے روزہ توڑنے کا باعث بنتی ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ روزے کی حالت میں پیسٹ کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔ لیکن اگر کوئی شخص پیسٹ کا استعمال غایت درجہ احتیاط کے ساتھ کرتا ہے اور اس کے باوجود اس کا کچھ حصہ پیٹ میں چلا جائے تو میرے نزدیک اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ کیونکہ جان بوجھ کر اس نے وہ چیز پیٹ میں نہیں پہنچائی بلکہ غلطی سے چلی گئی اور اللہ کے نزدیک یہ بھول چوک معاف ہے۔ حدیث میں ہے۔ "رفع عَنْ أُمَّتِي الخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ "
Flag Counter