Maktaba Wahhabi

230 - 360
کہو اللہ کی زینت کو کس نے حرام قراردیا جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے تخلیق کیاہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے نماز سے قبل زینت اختیار کرنے کی تاکید کی ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ" (الاعراف :31) ہرعبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو ۔ عورتوں کی فطرت کا لحاظ رکھتے ہوئے اسلام نے زینت کی وہ چیزیں بھی عورتوں کے لیے جائزکردی ہیں جو مردوں کے لیے حرام ہیں۔ مثلاً سونا، ریشم وغیرہ۔ تاہم زینت وزیبائش کے وہ طور طریقے جن میں فطرت اور اعتدال سے روگردانی ہویا اللہ کی تخلیق میں تبدیلی ہو، مرداورعورت دونوں کے لیے یکساں طور پر حرام ہیں۔ اللہ کی خلقت میں تبدیلی کرنا ایک شیطانی عمل ہے جس کی طرف یہ آیت اشارہ کرتی ہے: "وَلآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ" (شیطان نے کہا تھا) اور میں لوگوں کو حکم دوں گا پس وہ اللہ کی خلقت میں تبدیلی کریں گے ۔ اوراسی لیےحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو ہاتھوں یا جسم کے کسی دوسرے حصے پر گدواتی ہیں یادانتوں کو کاٹ کاٹ کر نوکیلا بناتی ہیں یا ابرو کے بال ترشواکردیدہ زیب بناتی ہیں۔ یااصلی بالوں میں نقلی بال لگاتی ہیں۔ زینت کے ان طریقوں پر لعنت بھیجنے کامطلب یہ ہے کہ یہ طریقے حرام ہیں۔ اسی سے وگ کا استعمال کرنے کا حکم معلوم ہوتا ہےکہ یہ حرام ہے کیوں کہ وگ درحقیقت اصلی بالوں میں نقلی بال کااضافہ ہے۔ یہ کہناکہ وگ عورتوں کے بال کو چھپانے کا کام دیتا ہے خلاف حقیقت ہے ۔ کیوں کہ بال چھپانے کے طریقے اور چیزیں سب کو معلوم ہیں۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ وگ کا استعمال زیب وزینت کے طور پر کیا جاتا ہے۔ بلکہ بعض احادیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter