Maktaba Wahhabi

242 - 360
سامنے نہ کھولیں سوائے اس زینت کے جو خود بہ ظاہر ہوجاتی ہے۔ کسی بھی عالم دین نے یہ نہیں کہاہے کہ بال بھی اس زینت میں شامل ہے جو خود بہ خود ظاہر ہوجاتی ہے۔ خود بہ خود ظاہر ہونے والی زینت سے کیامراد ہے اس بارےمیں علماء کا اختلاف ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک اس سے مراد عورت کالباس ہے۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک اس سے مراد چہرہ، ہتھیلی اور لباس ہے۔ بعض نے یہ کہا ہے کہ عورت ہر ممکن طریقے سے اپنے آپ کو مکمل چھپانے کی کوشش کرے، لیکن اس کے باجود اگر کچھ ظاہر ہوجاتا ہے تو یہ بات قابل معافی ہے اور" إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا "سے یہی مراد ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے پاس آئیں۔ ان کے بدن پر باریک لباس تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر چہرہ دوسری طرف پھیر لیا اور فرمایا کہ اے اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا !جب عورت حیض کی عمر کو پہنچ جائے تو اس کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہیں ہونا چاہیے سوائے اس کے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ اور ہاتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ چہرہ اور ہاتھ کھولے رکھنا جائز ہے۔ آیت مذکورہ میں اللہ کا حکم ہے کہ: " وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ " عورتوں کو چاہیے کہ اپنے سینوں پر دوپٹا ڈال لیں۔ اس آیت میں خمار کے استعمال کا حکم ہے۔ عربی زبان میں خمار اس کپڑے کوکہتے ہیں جس سے سرڈھکا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری کی شرح میں لکھا ہے کہ عورتوں کےلیے خمارویسے ہی ہےجیسے مردوں کے لیے عمامہ۔ آیت میں بھی خمار سے مراد وہ اوڑھنی ہے جو عورتیں سروں پر رکھتی ہیں۔ اس کی دلیل اس آیت کا سبب نزول بھی ہے۔ اس آیت کا سبب نزول یہ ہے کہ پہلے عورتیں دوپٹا اپنے سر پر رکھتی تھیں اور دوپٹا کا باقی حصہ پیچھے کی طرف لٹکا لیتی تھیں۔ اس کی وجہ سے ان کا سینہ کھلا رہتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ سرکے دوپٹے کو پیچھے کرنے کے بجائے سینہ پر رکھ لیا کروتاکہ سینہ ڈھکا رہے۔
Flag Counter