Maktaba Wahhabi

246 - 360
بیچ ہے۔ جس میں نہ افراط ہے نہ تفریط۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر معاملے میں اسلام کا نظریہ افراط وتفریط سے پاک ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی شریعت کانظریہ یہ ہے کہ لڑکے کو شادی سے قبل اپنی ہونے والی بیوی کودیکھ لیناچاہیے۔ حدیث میں ہے کہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے انصار کی ایک لڑکی کو پیام رشتہ دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا تم نے اسے دیکھ بھی لیاہے؟صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب نہیں دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے دیکھ لو۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی منگنی کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا کہ کیا تم نے اسے دیکھ لیاہے؟انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے دیکھ لو۔ کیوں کہ اسے دیکھ لینا شادی کی پائیداری کا سبب بنتا ہے۔ ایک دوسری حدیث جس کامفہوم یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرنا چاہے تو شادی سے قبل اسے کچھ ایسی چیز دیکھ لینا چاہیے جو شادی کاباعث بنے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ شادی سے قبل میں اپنی بیوی کو درخت کی آڑ سے چھپ کر دیکھا کرتا تھا حتیٰ کہ مجھے اس میں وہ چیز نظر آگئی جس نے مجھے شادی پر آمادہ کردیا۔ ان سب احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شادی سے قبل لڑکی کو دیکھ لینا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ایسا کرنا واجب ہے۔ کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حکم دیاہے اور حکم اس چیزکے لیے دیاجاتا ہے جو واجب ہو۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز کا حکم دیا ہو بے شبہ اسی میں ہمارے لیے بہتری ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ شادی سے قبل لڑکا اور لڑکی دونوں کوایسے مواقع فراہم کیے جائیں کہ ایک دوسرے کو دیکھ لیں۔ احتیٰاط کا تقاضایہ ہے کہ لڑکا لڑکی کو اس طرح دیکھے کہ لڑکی کو اس بات کا علم نہ ہو۔ تاکہ اس کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ مثلاً اس طرح کہ لڑکی
Flag Counter