Maktaba Wahhabi

291 - 360
عطا کیااور انہیں اس حکم سےمستثنیٰ رکھاکہ اپنی تمام بیویوں میں سے صرف چارکورکھیں اور باقی کو طلاق دے دیں۔ البتہ یہ حکم ضروردیا کہ اب مزید کوئی شادی نہیں کرسکتے خواہ کوئی عورت کتنی ہی پسند کیوں نہ آجائے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم قرآن کی اس آیت میں موجود ہے: "لا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ " (الاحزاب:52) اس کے بعد تمہارے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ دوسری بیویاں لے آؤ خواہ ان کا حُسن تمہیں کتنا ہی پسند ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حکم سے مستثنیٰ رکھا کہ اپنی تمام بیویوں میں چار کو رکھیں اور باقی کو طلاق دے دیں۔ اس میں یہ حکمت پوشیدہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آکر ان بیویوں کو معاشرہ میں ایک خاص مقام حاصل ہوگیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہونے کے باعث انہیں تمام مسلمانوں کی ماں بن جانے کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ فرماتا ہے: "وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ" (الاحزاب:6) اور نبی کریم( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔ مسلمانوں کی ماں بن جانے کے بعد اس رشتہ کے حوالے سے تمام مسلمانوں کے لیے یہ حرام قرارپایا کہ وہ ان سے شادیاں کریں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللّٰهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ " (الاحزاب:53) تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تکلیف دو اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو ۔ ذرا غور کریں اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں میں سے چار کو چھوڑ کر بقیہ کو طلاق دے
Flag Counter