Maktaba Wahhabi

327 - 360
منافق کی تین علامتیں ہیں۔ جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔ اسی مفہوم میں دوسری احادیث بھی ہیں۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جھوٹ بولنا صالحین کی نہیں بلکہ منافقین کی عادت ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے: "إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللّٰهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ" (النحل:105) جھوٹ وہ لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیات کو نہیں مانتے۔ وہی حقیقت میں جھوٹے ہیں۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "قِيلَ لِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ جَبَانًا ؟ فَقَالَ: ( نَعَمْ ) ، فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ فَقَالَ: ( نَعَمْ ) ، فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا ؟ فَقَالَ:لَا" (موطا امام مالک) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں۔ پوچھا گیا کہ کیا مومن کنجوس ہو سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں۔ پوچھا گیا کیامومن جھوٹا ہو سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ نہیں۔ ایسا اس لیے کہ بزدلی اور کنجوسی ایک فطری عادت بھی ہو سکتی ہے لیکن جھوٹ بولنا فطری عادت نہیں بلکہ انسان ارادی طور پر جھوٹ بولتا ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث میں ہے: "وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللّٰهِ كَذَّابًا " (بخاری ، مسلم )
Flag Counter