Maktaba Wahhabi

333 - 360
دوست کا فون آیا۔ اس نے بتایا کہ وہ تو اپریل فول منا رہا تھا اور یہ کہ وہ خبر جھوٹی ہے۔ کیا اس طرح اپریل فول منانا جھوٹی خبریں دینا اور مذاق میں لوگوں کو تنگ کرنا شرعاً جائز ہے؟جب کہ اس کا مقصد محض تھوڑی دیر کی تفریح ہو؟ جواب :۔ جھوٹ بولنا ایک نہایت عظیم گناہ ہے۔ بلکہ اسلام کی نظر میں جھوٹ بولنا منافقت کی علامت ہے۔ اسلامی شریعت نے مجبوری کی بنا پر جن حالات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے مذاق اور تفریح کی خاطر جھوٹ بولنا ان میں شامل نہیں ہے۔ جیسا کہ میں سابقہ فتویٰ میں بتا چکا ہوں۔ اس کے برعکس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں مذاق تفریح اور ہنسنے ہنسانے کی خاطر جھوٹ بولنے پر سخت سر زنش کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِب، وَيْلٌُ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ" (ابو داؤد، ترمذی ، نسائی) بربادی ہے اس کے لیے جو لوگو ں سے بات کرتا ہے اور انہیں ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے۔ بربادی ہے اس کے لیے۔ بربادی ہے اس کے لیے۔ دوسری حدیث ہے: "لا يُؤْمِنُ الْعَبْدُ الإِيمَانَ كُلَّهُ ، حَتَّى يَتْرُكَ الْكَذِبَ فِي الْمُزَاحِ" (مسند احمد ، طبرانی) بندہ اس وقت تک مکمل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑدے۔ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق میں ڈرانے سے بھی منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا" (ابو داؤد)
Flag Counter