Maktaba Wahhabi

335 - 360
2۔ دوسرا وہ گوشت جو کمیونسٹ اور ملحد ملک سے آتا ہے۔ اہل کتاب کا ذبیحہ اللہ تعالیٰ نے حلال قراردیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ"(المائدہ 5) اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے۔ اس آیت سے واضح ہے کہ اہل کتاب کا ذبیحہ ہم مسلمانوں کے لیے قطعاً حلال ہے۔ بعض فقہاء نے اس کی حلت کے لیے یہ شرط عائد کردی ہے کہ انھوں نے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا ہواور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ انھوں نے کس طرح ذبح کیا ہے۔ دوسرے فقہاء یہ شرط عائد نہیں کرتے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں۔ ہمیں نہیں پتا کہ وہ بسم اللہ پڑھتے ہیں یا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسم اللّٰه عليه فكلوه" (4) یعنی تم بسم اللہ پڑھ لیا کرو اور کھاؤ۔ اس حدیث کی بنیاد پر فقہاء کہتے ہیں کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ انھوں نے بسم اللہ پڑھی ہے یا نہیں۔ اتنا جان لینا کافی ہے کہ یہ اہل کتاب کا ذبیحہ ہے۔ شرط یہ ہے کہ اسے کھاتے وقت ہم بسم اللہ پڑھ لیں۔ رہا وہ گوشت جو کمیونسٹ یا ملحد ملک سے آتا ہے تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ذبیحہ حلال ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا اللہ کی ذات پر یقین رکھتا ہو۔ وہ لوگ جو اللہ کی ذات پر یقین نہیں رکھتے مثلاً کمیونسٹ یا ملحد وغیرہ انہیں اس بات کا حق حاصل ہی نہیں ہے کہ وہ کسی جانور کے گلے پر چھری چلائیں۔ کیوں کہ جان اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ہے۔ اور اللہ کی مرضی ہی سے جانور کی جان لی جا سکتی ہے۔ جو شخص اللہ کو مانتا ہی نہیں اس کے لیے اللہ کی مرضی کوئی معنی نہیں
Flag Counter