Maktaba Wahhabi

345 - 360
"إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ : الْحَمْدُ للّٰهِ ، وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ : يَرْحَمُكَ اللّٰهُ......." (مسند احمد) جب تم میں سے کوئی چھینکتے تو الحمد للہ کہے اس کے پاس جو شخص ہواسے یرحمک اللہ کہنا چاہیے اور یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ الحمد للہ کہنا اور اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا واجب ہے یا نہیں اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ احناف اور حنابلہ کی رائے ہے کہ یہ فرض کفایہ ہے۔ مالکیہ اسے مستحب قراردیتے ہیں میری نظر میں راجح قول ہے کہ یہ فرض عین ہے ۔ جیسا کہ احادیث کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں۔ احادیث کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں۔ "خَمْس تَجِب لِلْمُسْلِمِ" یعنی پانچ چیزیں مسلمان کے لیے واجب ہیں ان پانچ چیزوں میں ایک چھینک پر الحمد للہ کہنا اور جواب میں یرحمک اللہ کہنا ہے۔ دوسری حدیث ہے"حقُّ الْمُسْلمِِ عَلَى الْمُسْلِمِ" ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حق چھ ہیں اس میں سے ایک حق یہ ہے کہ الحمدللہ کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا چاہیے ۔ بعض احادیث میں واضح طور پر یہ ہے کہ"أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے۔ احادیث کے یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ فرض عین ہے ۔ البتہ مندرجہ ذیل حالتوں میں یہ فرضیت ختم ہو جاتی ہے: الف ۔ جو شخص الحمد للہ نہ کہے اسے جواب میں یرحمک اللہ نہیں کہنا چاہیے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے۔ ب۔ زکام زدہ شخص اگر مستقل چھینکےتو اسے یرحمک اللہ کہنے کے بجائے اسے شفا کی دعا دینی چاہیے۔ ج۔ غیر مسلم اشخاص کی چھینک کے جواب میں یرحمک اللہ نہیں کہنا چاہیے ۔ د۔ جمعہ کے خطبے کے دوران الحمد للہ اور جواب میں یرحمک اللہ کہنا
Flag Counter