Maktaba Wahhabi

349 - 360
صفائی نصف ایمان ہے۔ ایک دوسری حدیث ہے: "وَالنَّظَافَةُ تَدْعُو إِلَى الإِيمَانِ ، وَالإِيمَانُ مَعَ صَاحِبِهِ فِي الْجَنَّةِ" (طبرانی) صفائی ایمان کی طرف بلاتی ہے اور ایمان مع اپنے مومن کے جنت میں جائے گا۔ ایک اور حدیث ہے: "تنظفـوا فإن الإسلام نظيـف" صفائی اختیار کرو کیوں کہ اسلام بھی صاف ستھرا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نظافت کا بطور خاص اہتمام فرمایا اور اپنی امت کو بھی حکم دیا کہ ہفتہ میں کم ازکم ایک دفعہ جمعہ کے دن غسل کر لیا کریں(بخاری مسلم) دانتوں کی صفائی کا اس قدر خیال تھا کہ ہمیشہ فرماتے تھے کہ اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہو کہ میرا حکم امت کے لیے باعث مشقت بن جائے گا۔ تو میں انہیں ہر نماز سے قبل مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ (بخاری) بالوں کے بارےمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْهُ " (ابو داؤد) جس کے پاس بال ہواسے چاہیے کہ وہ اس کی عزت کرے۔ اسی طرح جسم کے فالتوں بالوں اور ناخنوں کو کاٹنے کا حکم دیا۔ گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھتے تھے اور لوگوں کو اس بات کا حکم دیتے تھے۔ فرمایا: "إِنَّ اللّٰهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ" "إِنَّ اللّٰهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ، نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ......." (مسلم) بے شبہ اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ اچھا ہے اور اچھائی کو پسند کرتا ہے۔ صاف ستھرا ہے اور صفائی ستھرائی کو پسند کرتا ہے۔ تم لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھا کرو۔
Flag Counter