ان کا جنازہ قبرستان کی طرف لے جانے لگےحیرتناک بات یہ ہوئی کہ ان لوگوں نے جب بھی جنازے کو قبرستان کی طرف لے جانے کی کوشش کی جنازہ اٹھانے والوں کویہ محسوس ہواکہ گویا کوئی قوت انہیں قبرستان کے بجائے متذکرہ کھیت کی طرف گھسیٹ رہی ہے۔ لوگوں نے پولیس کوخبر کی۔ پولیس والوں نے بھی جنازہ قبرستان کی طرف لے جانے کی پوری کوشش کی لیکن بے سود۔ ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ مجبوراً لوگوں نے شیخ کی وصیت کے مطابق انہیں متذکرہ کھیت میں دفن کردیا۔
سوال یہ ہے کہ دینی نقطہ نظر سے یہ واقعہ کہاں تک درست ہے؟کیا زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین پر قبریا مسجد بنائی جاسکتی ہے؟قبریا مسجد بنانے سے جو غلے کا نقصان ہوگا اس کی تلافی کون کرے گا؟
جواب:۔ قصبے کے لوگوں نے اس قسم کی وصیت پر عمل کرنے سے انکار کردیا، صحیح کیا۔ کیونکہ اس قسم کی وصیت اصولی طور پر غلط اور غیر شرعی ہے اور متعدد اسباب کی بنا پر شریعت اور سنت کے خلاف ہے، مثلاً:
1۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ شیخ نے ایسی سرزمین میں دفن کرنے کی وصیت کی جو ان کی ملکیت نہیں تھی اور نہ وہ قبرستان ہی ہے۔ اگر شیخ کوشریعت کا ذرا بھی علم ہوتاتو وہ ہرگز ایسی وصیت نہ کرتے۔
2۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ شیخ نے یہ وصیت کرکے اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں ایک امتیازی حیثیت عطا کرنی چاہی تھی۔ قبرستان جہاں عوام وخواص سارے دفن کیے جاتے ہیں اسے چھوڑ کرکسی علیحدہ زمین میں ان کو دفن کرنا انہیں دوسروں کے مقابلے میں امتیازی حیثیت عطا کرنا ہے، جو بعد میں شرک کاموجب بن سکتا ہے۔
3۔ بغیر کسی فائدہ اور جواز کے خواہ مخواہ لوگوں کو یہ ایک ایسے کام کے لیے مجبور کرنا ہے جس کے لیے وہ مامور نہیں ہیں۔
رہی یہ عجیب وغریب بات کہ کہ کوئی ماورائی قوت انہیں ان کی مرضی کے خلاف
|