Maktaba Wahhabi

130 - 430
ہے۔ قرآنِ حکیم نے حضرت سلیمانu کے مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مکتوب کا سر نامہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ تھا۔ حضرت سلیمانu کا یہ عمل قدامت کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ انبیائے سابقین علیہم السلام بھی اس کے پابند رہے۔ ’’آخر میں نبیِ آخر الزماں حضرت محمدِ مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے اس کی اہمیت پر مہرِ تصدیق و عمل ثبت فرما دی۔ اب اس میںنہ کسی ترمیم کی گنجایش ہے نہ حذف و اضافہ کی۔ اس لیے ۷۸۶ کی طرح کی کاوشوں کو بدعت وخلافِ سنت کہنے کے بجائے مستحسن کہنا زیادتی ہے، البتہ حیرت اس بات پر ضرور ہوتی ہے جو ۷۸۶ کو مستحسن قرار دینے کے لیے یہ بودی دلیل پیش کی جاتی ہے کہ خطوط وغیرہ میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ لکھنے سے اس کی بے حرمتی اور بے ادبی ہو تی ہے، عموماً خط پڑھ کر لوگ اِدھر اُدھر ڈال دیتے ہیں، کوئی اس کا لحاظ نہیں رکھتا کہ اس میں آیتِ قرآنی لکھی ہوئی ہے۔اس طرح کی دلیل پیش کرنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ اگر انھوں نے ۷۸۶ کو ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کا بدل اور ہم وزن قرار دیا ہے تو ۷۸۶ کی بے حرمتی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی بے ادبی کے مترادف ہوگی۔ اس کے علاوہ اخباروں میں نہ جانے کتنی آیاتِ قرآنی چھپتی رہتی ہیں اور وہ اخبارات پڑھ کر لاپروائی سے ڈال دیے جاتے ہیں یا اکٹھا ہونے کے بعد کسی دکاندار کے ہاتھ فروخت کر دیے جاتے ہیں۔ پھر ان کا حشر کیا ہوتا ہے؟ سب کو معلوم ہے۔ ’’اور اگر ایسا نہ ہوتا ہو تو بھی محض اس اندیشے کی بنیاد پر کسی آیت کو ترک
Flag Counter