Maktaba Wahhabi

324 - 430
قَبْلَ الرُّکُوْعِِ اَوْ بَعْدَہٗ؟ قَالَ: قَبْلَہٗ، قُلْتُ: فَاِنَّ فُلانًا أَخْبَرََنِی عَنْکَ اَنَّکَ قُلْتَ: بَعْدَ الرُّکُوْعِِ، فَقَالَ: کَذَبَ، اِنَّمَا قَنَتَ الرَّسُوْلُ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَعْدَ الرُّکُوْعِِ شَہْرًا أَرَاہُ کَانَ بَعَثَ قَوْمًا یُقَالُ لَہُمُ القُرَّائُ زُہَائَ سَبْعِیْنَ رَجُلاً اِلَٰی قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ دُوْنَ اُولٰٓئِکَ وَکَانَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَہْدٌ فَقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم شَہْرًا یَدْعُوْ عَلَیْہِمْ )) [1] ’’میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: قنوتِ نازلہ کی جاتی تھی۔ میں نے عرض کیا: رکوع سے پہلے یا بعد میں؟ فرمایا: پہلے۔ میں نے عرض کیا: فلاں شخص کہتا ہے کہ آپ رکوع کے بعد دعا کرنے کا کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا: اُس نے غلط کہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا ایک مہینا رکوع کے بعد دعا کی، کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی ایک قوم کی طرف ستّر کے قریب قاری (برائے تعلیم) بھیجے۔ (انھوں نے ان سب کو قتل کر دیا) حالانکہ ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین معاہدہ بھی تھا، تو ان کے خلاف پورا مہینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی۔‘‘ 3- سنن ابن ماجہ میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ فجر میں قنوت کا مقام کون سا ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: (( کُنَّا نَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ وَبَعْدَہٗ )) [2] ’’ہم رکوع سے پہلے اور بعد میں بھی دعائے قنوت مانگا کرتے تھے۔‘‘ 4- امام ابن منذر رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت بیان کی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں:
Flag Counter