(( اِنَّ بَعْضَ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَنَتُوْا فِی صَلٰوۃِ الْفَجْرِ قَبْلَ الرُّکُوْعِِ وَبَعْضُہُمْ بَعْدَ الرُّکُوْعِِ )) [1]
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے فجر میں رکوع سے پہلے اور بعض نے رکوع کے بعد قنوت کی دعا مانگی۔‘‘
6- قیام اللیل مروزی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا:
(( اِنَّ اَوَّلَ مَنْ جَعَلَ الْقُنُوْتَ قَبْلَ الرُّکُوْعِ ۔۔۔ اَیْ دَائِمًا۔۔۔ عُثْمَانُ، لِکَیْ یُدْرِکََ النَّاسُ الرَّکْعَۃَ )) [2]
’’رکوع سے پہلے (ہمیشہ) قنوت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کی، تا کہ لوگ اس رکعت کو پا سکیں۔‘‘
7- صحیح بخاری کتاب المغازی میں ہے:
(( سَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنِ الْقُنُوْتِ، أَبَعْدَ الرُّکُوْعِِ أَوْ عِنْدَ فِرَاغٍ مِنَ اْلِقَرائَ ۃِ؟ قَالَ: لَا، بَلْ عِنْدَ فِرَاغٍ مِنَ الْقِرَائَ ۃِ )) [3]
’’ایک آدمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ رکوع کے بعد ہے یا قراء ت سے فارغ ہوتے ہی رکوع سے پہلے ہے؟ انھوں نے کہا: قراء ت سے فارغ ہوتے ہی۔‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ان احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ کسی ناگہانی آفت، ہنگامی صورت اور مصائب و مشکلات کی شکل میں جو دعا ’’قنوتِ نازلہ‘‘ کی شکل میں مانگی جاتی ہے ، اس کا مقام رکوع کے بعد قومہ میں ہے۔ البتہ عام حالات
|