Maktaba Wahhabi

408 - 430
رہے ہیں۔ اس پر فرمایا: (( لَوْ کُنْتُ مُسَبِّحًا اَتْمَمْتُ صَلَاتِیْ یَا ابْنَ اَخِیْ، اِنِّیْ صَحِبْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی السَّفَرِ فَلَمْ یَزِدْ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ، وَصَحِبْتُ اَبَا بَکْرٍ فَلَمْ یَزِدْ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ یَزِدْ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللّٰہُ، ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ )) ’’بھتیجے! اگر مجھے سنّتیں پڑھنا ہی ہوتیں تو پھر میں نماز کو پورا ہی کیوں نہ پڑھ لیتا۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ اطہر قبض کر لی گئی۔ میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کیے ہیں، وہ بھی دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کی روحِ عنصری قبض کر لی گئی۔ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میں نے سفر کیے ہیں، وہ بھی سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کی روحِ عنصری بھی قبض کر لی گئی، پھر میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفروں میں رہا ہوں (وہ بھی دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے) یہاں تک کہ ان کی روح قبض کر لی گئی۔‘‘ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا اپنے آغازِ عہدِ خلافت کے چھے یا آٹھ سال بعد نماز کو مکمل پڑھنا وارد ہوا ہے ، اُس کی اس سے نفی نہیں ہوتی، بلکہ یہ غالبیت کی بنا پر ہے۔ یہ بھی مذکور ہے کہ جب ان سے ان کے مکمل نماز پڑھنے کا ذکر ہوا تو انھوں نے مذکورہ آیت: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ پڑھ دی تھی۔
Flag Counter