Maktaba Wahhabi

214 - 271
ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے،جس میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں: (فیضرب الصراط بین ظھرانی جھنم، فأکون أول من یجوز من الرسل بأمتہ، ولا یتکلم یومئذ أحد إ لا الرسل، وکلام الرسل یومئذ: اللھم سلم سلم، وفی جھنم کلالیب مثل شوک السعدان، ھل رأیتم شوک السعدان؟ قالوا: نعم، قال: فإنھا مثل الشوک السعدان، غیر أنہ لایعلم قدر عظمھاإلاا للہ تخطف الناس بأعمالھم ،فمنھم من یوبق بعملہ، ومنھم من یُخردل ثم ینجو)[1] یعنی:جہنم کے اوپر درمیان میں ایک پل نصب کیاجائے گا،تمام رسولوں میں،میں سب سے پہلے اپنی امت کو لیکر اسے عبور کرونگا،اس موقعہ پر رسولوں کے علاوہ کوئی بات نہ کرسکے گااور رسولوں کی بات بھی اسی قدر ہوگی کہ وہ (اللھم سلم سلم) کہیں گے،یعنی اے اللہ سلامتی عطا فرما دے۔اور پل صراط کے اردگرد،سعدان بوٹی کے کانٹوں کی مانند کنڈے ہونگے،کیا تم نے سعدان بوٹی کے کانٹے دیکھے ہیں؟صحابہ نے عرض کیا:جی ہاں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کنڈے سعدان کے کانٹوں کی طرح کثیر تعداد میں ہونگے، البتہ وہ سائز میں کتنے بڑے ہونگے،اس کا علم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کونہیں۔ یہ کنڈے لوگوں کو ان کے گناہوں کے بقدر اچکیں اور نوچے گے، کچھ بدعمل تو برباد ہوکر جہنم کا لقمہ بن جائیں گےاور کچھ کو نوچ نوچ کر رائی کے دانے کے برابر کردیاجائے گا،پھر بالآخر وہ نجات پاجائے گا۔ صحیح مسلم میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں یہ الفاظ بھی وارد ہیں: (وترسل الأمانۃ والرحم، فتقومان جنبتی الصراط یمینا وشمالا، ویمر
Flag Counter