Maktaba Wahhabi

215 - 271
أولکم کالبرق، قال: قلت:بأبی أنت وأمی!أی شیئ کمر البرق؟ قال: أو لم تروا إلی البرق کیف یمر ویرجع فی طرفۃ عین؟ ثم کمر الریح، ثم کمر الطیر وشد الرجال، تجری بھم أعمالھم، ونبیکم قائم علی الصراط یقول: سلم سلم! حتی تعجز أعمال العباد، حتی یجیئ الرجل فلایستطیع السیر إلا زحفا، قال وفی حافتی الصراط کلالیب معلقۃ، مأمورۃ بأخذ من أمرت بہ، فمخدوش ناج، ومکدوس فی النار)[1] یعنی:امانت اور رشتہ داری کوچھوڑ دیاجائے گا،یہ دونوں پل صراط کے دائیں بائیں کھڑی ہوجائیں گی،تمہاری پہلی جماعت بجلی کی طرح اس پل کو عبورکرجائے گی،میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ قربان،بجلی کی طرح عبورکرنے سے کیامرادہے؟فرمایا: کیا تم نے کبھی دیکھا نہیں کہ بجلی کس طرح ٹوٹتی ہے اورپھر پلک جھپکتے واپس لوٹ جاتی ہے،پھر کچھ لوگ تیز رفتار آندھی کی طرح گذریں گے،پھر کچھ لوگ پرندے کی اُڑان کی طرح گذرجائیں گے، یہ تیزی ان کے اعمال کی وجہ سے پیداہوگی، تمہار انبی پل صراط پر کھڑا ہوگااور (رب سلم سلم) اے اللہ !سلامتی عطافرمادے،کہہ رہاہوگا،حتی کہ ایسے بندے بھی آجائیں گے جن کی نیکیاں انتہائی عاجز اور قاصر ہونگی،یہ لوگ اپنے قدموں پر چلنے کی طاقت نہیںرکھیں گے،بلکہ بچوں کی طرح گھٹنوں کے بل چل رہے ہونگے ،پل کے دونوں اطراف نوک دار کنڈے معلق ہونگے ،جو گذرنے والوں کو پکڑنے پر مأمور ہونگے،بالآخر کچھ تو زخموں سے چورنجات پاجائیں گےاور کچھ اوندھے منہ جہنم میں گرجائیں گے۔ صحیح مسلم میں ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں یہ الفاظ وارد ہیں: (ثم یضرب الجسر علی جھنم وتحل الشفاعۃ ، ویقولون: اللھم سلم سلم،
Flag Counter