Maktaba Wahhabi

141 - 534
 ادائیگی کا طریقہ کاراور بینکاری کے دیگر معاملات کی تفصیلات طے کی جاتی ہیں۔ (2) پھر بینک اسی صارف سے ایک معاہدہ کرتا ہے جسے (Agency Agreement) کہا جاتا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت بینک اسی صارف کو اپنا وکیل مقرر کرتا ہے کہ وہ بینک کی وکالت یا نیابت میں جا کر مطلوبہ سامان خرید لے۔ (3) بینک اس سامان کی قیمت ادا کرتا ہے جو کبھی تو وکیل کے ذریعہ یاکبھی براہ راست بیچنے والے تک پہنچتی ہے۔ (4) سامان صارف کو موصول ہوتا ہے اور جب تک وہ سامان صارف تک نہ پہنچے اور صارف اسے خرید نہ لے وہ بینک کی ملکیت ہوتا ہے اور سامان کی تلفی یا کسی نقصان کی صورت میں بینک اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ (5) پھر ایک الگ معاہدہ کے تحت صارف بینک سے وہ سامان خرید لیتا ہے اور اس کی ملکیت حاصل کرتا ہے۔ (6) صارف اس سامان کی قیمت اقساط میں بینک کو ادا کرتا ہے۔ اسلامی بینکوں کے (Murabaha Financing) اور سودی بینکوں کے (Interest base Financing ) میں بنیادی فرق: اسلامی بینکوں کے ربح(منافع) اور سودی بینکوں کے ربا(سود) میں بنیادی فرق مخاطرت (Risk)کا ہے۔ سودی بینک قرض دیتے ہیں اور اس پر سود وصول کرتے ہیں اور اس میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا ۔ مرابحہ میں اسلامی بینک صارف کا مطلوبہ سامان خریدتے ہیں پھر صارف کو بیچتے ہیں اور اس دوران انہیں نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے، یہی اندیشہ اور رسک اسلامی بینکوں کے منافع کو ربا سے نکال کر ربح بناتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اسلامی بینک اس پورے عمل میں کسی قسم کے اندیشہ ، رسک ،یاضمانت کو قبول کرتے ہیں ؟ کیا مرابحہ میں اسلامی بینک حقیقی خرید و فروخت کرتے ہیں؟ کیونکہ ضمانت اور رسک حقیقی خرید و فروخت میں ہے ، کاغذی بیع میں نہیں!۔ کیا اسلامی بینک حقیقی بیع کی تمام شرعی شرائط پر عمل پیرا ہوتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ اگر سرسری نظر سے بھی اسلامی بینکوں میں جاری مرابحہ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کسی قسم کا رسک ، مخاطرت نظر نہیں آتی۔
Flag Counter