Maktaba Wahhabi

152 - 534
کہ اسٹیٹ بینک مرابحہ کے بارے میں اصول بیان کرتے ہوئے کہتا ہے : "Agency Agreement" means the Agency Agreement between the Institution and the Client as provided in the Murabaha Document # 2". [1] ’’ایجنسی ایگریمنٹ سے مراد وہ وکالتی معاہدہ ہے جو ادارہ (بینک) اور صارف کے درمیان ہوتا ہے ، جیسا کہ مرابحہ کی دستاویز نمبر 2 میں تحریر ہے‘‘۔ اس کے جواز کے لئے یہ کہاجاتا ہے کہ جو سامان صارف کو درکار ہے اس کے بارے میں بینک یا کسی اور سے زیادہ معلومات صارف کو ہی ہوتی ہیں اور وہی بہتر چیز کی خریداری کرسکتا ہے ، بینک کو اس معاملہ میں چونکہ کوئی تجربہ نہیں ہوتا اس لئے وہ صارف ہی کو وکیل بنا دیتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر بینک کو اس معاملہ کا تجربہ نہیں ہے تو اسے یہ معاملہ کرناہی نہیں چاہئے ، اور اگر صارف کو زیادہ معلومات ہیں تو اس کی معلومات سے استفادہ کا یہ طریقہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے یہ پوچھ لیا جائے کہ یہ سامان کہاں سے مل سکے گا، یا کہاں سے لینا زیادہ بہتر ہے،اسے وکیل بنادینا ہی تو واحد حل نہیں۔ صارف ہی کو سامان کی خریدار میں وکیل بنادینے سے مرابحہ کا معاملہ مزید مشتبہ ہوجاتا ہے:  صارف ہی کو وکیل بنادینے سے بینک کا عملی طور پر مرابحہ میں کوئی کردار باقی نہیں رہتا اس کی کوئی محنت نہیں ہوتی تو مرابحہ کے منافع کو جائز کہنے کا پھر کیا جواز رہ جاتا ہے؟۔  بعض بینک صارف کو وکیل بنا دینے کے بعد مطلوبہ سامان کی قیمت کے برابر رقم صارف کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردیتے ہیں ، اور پھر صارف کی طرف سے ملنے والی سامان کی رسید پر مرابحہ کا معاہدہ کرلیتے ہیں۔یہ معاملہ تو بالکل ایسا ہے کہ کوئی شخص کسی کو کوئی چیز خریدنے کے لئے قرض فراہم کرے اور پھر اس قرض پر سود وصول کرے۔  صارف کو وکیل بنادینے کا کچھ افراد ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ، اور جھوٹی رسید بناکر بینک سے رقم لیتے ہیں اور پھر اسے کسی اور مدمیں استعمال کر کے زائد رقم قسطوں میں بینک کو لوٹاتے رہتے ہیں اور یہ
Flag Counter