جراستے روکے جائیں ، اور اس کے سامنے بند باندھا جائے ۔ لہٰذا میرے خیال میں ضمانت کے طلب گار پر لازم ہے کہ ضمانت فراہم کرنےوالے کے پاس اتنی مالیت کی رقم رکھوا دے جس سے ادائیگی ممکن ہوسکے ۔ اور یہ کاروائی ان اصولوں سے بالکل متفق ہے جوکہ بعض بینک لازم قرار دیتے ہیں کہ کلائنٹ ضمانت کے خط کے مساوی رقم جمع کرائے ۔اور اسی کیفیت کو فل مارجن کا نام دیا گیا ہے ۔ تو کلائنٹ کی جانب سے بینک میں رکھوائی گئی یہ رقم بینک کے پاس بطور رھن تصور کی جائے گی ۔ تاکہ بوقت ضرورت بینک اس رقم سے مستفید کو ادائیگی کر سکے ۔[1] اس کاروائی میں بیش بہا فوائد ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے : (1) ان افراد کا راستہ روکنا جو ٹینڈرز اور منصوبوں میں شامل ہونے کے بعد خود کے ذمہ عائد معاہدات کی پاسداری کرنے کی اہلیت اور استطاعت نہیں رکھتے ۔ یعنی یہ شرط لاگو کرنے سے ٹینڈرز اور بولیوں میں وہی شخص دلچسپی لے گا اور شریک ہوگا جو اس کی تنفیذ کی بھی اہلیت رکھتا ہو ۔ (2) ایسا طریقہ کار اختیار کرنے سے کاموں کا دائرہ پھیلانے کی لا لچ اور حرص کے سامنے بھی بند باندھنا ممکن ہوگا ۔ کہ انسان کسی ایسے کام میں ہاتھ ہی نہ ڈالے جس کو وہ کر نہیں سکتا ۔ اور اگر انسان ایسے کام میں داخل ہوا جو وہ کر نہیں سکتا تو وہ اس صورت میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا ، اور اس کی معیشت اور مالی |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |