Maktaba Wahhabi

226 - 534
ارشاد فرمایا : ’’ بیچنے والے اور خریدنے والے کو اختیار ہے جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں ، پھر فرمایا اگر دنوں سچ بولیں اور صاف صاف بیان کریں تو دونوں کی بیع میں برکت ہوگی اور اگر دونوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان دونوں کی بیع کی برکت ختم کردی جائے گی ‘‘ ۔[1] اور عام بیع میں خیارالشرط [2]کا ضابطہ بھی لاگو ہو تا ہے ؟ ۔ توکیا عقد استصناع کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اس میں خیار المجلس اور خیار الشرط کا ضابطہ بیع کی طرح ہی لاگو ہوگا یا اس معاہدہ کے لاگو ہونے کی کوئی اور صورت ہے ۔؟ عہد عثمانی میں لکھے جانے والے قوانین کے مجموعہ ’’ مجلة الأحکام العدلية ‘‘ میں شق نمبر 392کے تحت لکھا ہے کہ :’’ استصناع میں فریقین معاہدہ کے وقت یعنی معاہدہ مکمل ہونے کے فوارا بعد سے چیز کے سپرد کرنے تک اس معاہدے کے پابند ہوجاتے ہیں ، اور ان میں سے کوئی بھی دوسرے فریق کی مرضی کے بغیر یہ معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ۔ لیکن اگر مطلوبہ چیز مطلوبہ آرڈر کے مطابق تیار نہ کی گئی تو اس صورت میں صارف کو اس معاہدہ کی منسوخی کا اختیار ہوگا ‘‘۔ مجمع فقہ اسلامی نے بھی اس کی تائید کی ہے ۔ کیونکہ معاملات اس کے بغیر سلجھ نہیں سکتے ۔ بالخصوص عصرِ حاضر میں تو بڑی مہنگی مہنگی چیزیں بحری جہاز ، پل ، ہوائی جہاز ، ٹرینیں وغیرہ آرڈر پر تیار کرائی جاتی ہیں ۔ اگر چیز کی تیاری تک فریقین کو معاہدہ منسوخی کا اختیار دیا گیا تو اس سے عظیم منفی اثرات جنم لیں گے ۔ جس کے پیش نظر اس معاہدہ کو وقت انعقاد سے ہی عقد لازم سمجھا جانا ضروری ہے ۔ لیکن بعض اہل علم نے ایسی چیزیں جو اتنی بھاری مالیت کی نہیں ہوتیں جیسے جوتے ، کپڑے وغیرہ ہیں تو اس کم قیمت چیزوں میں خیار الرؤیہ( چیز کے دیکھنے تک معاہدہ کو موقوف کرنا ) کی شرط کا اعتبار کیا ہے ۔
Flag Counter