Maktaba Wahhabi

296 - 534
)3( قید میں ڈالنا اور سزا دینا امام بیہقی نے امام سفیان سے نقل کیا ہے کہ دولت مند شخص کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا اس کی سزا حلال کردیتاہے اور سفیان نے فرمایا کہ اس کی سزا یہ ہے کہ اس کو قید میں بند کردیا جائے۔[1] امام عبد اللہ ابن مبارک ، امام علی الطنافشی ، حافظ ابن حجر ، امام شعبی ، قاضی شریح رحمہم اللہ ودیگر نے بھی اس کی یہی سزا تجویز کی ہے۔ )4 (سفر پر پابندی لگادی جائے اگر مقروض کے سفر کے باعث قرض خواہ کی حق تلفی کا اندیشہ ہو تو قرض خواہ اس کو سفر سے رکوانے کا حق رکھتا ہے۔ (5)رہن رکھی ہوئی چیز کو فروخت کردیا جائے (6) حاکم وقت ٹال مٹول کرنے والے مقروض کے مال سے جبرا وصولی کرسکتاہے۔ (7)حاکم وقت قرض کی ادائیگی کیلئے مقروض کی پراپرٹی فروخت کرسکتا ہے۔ (8) اگر مقروض کے پاس ایسی پراپرٹی ہے جسے فروخت نہیں کیا جاسکتا تو حاکم وقت اسے کرائے پر دے کر اس کرایہ سے قرض خواہ کو ادائیگی کرسکتا ہے۔ (9) اگر قرضہ خرید وفروخت کی شکل میں ہے کہ مقروض نے قرض خواہ سے کوئی چیز ادھار خریدی اور اب ادائیگی نہیں کر رہا تو قرض خواہ معاہدہ منسوخ کرکے اپنی چیز واپس لے سکتا ہے۔ (10)اگر قرض نہ ادا کرنے کی وجہ سے معاملہ کورٹ میں چلا گیا تو بعض فقہاء نے یہ قرار دیا ہے کہ وہ تمام خرچہ جو کیس پر قرض خواہ کی جانب سے ہوگا ( وکالت ، ودیگر اخراجات ) یہ سب مقروض شخص کو ادا ئیگی کا پابند کیا جائے گا۔ (11) ٹال مٹول کرنے والے کو اگر کوئی چیز قسطوں میں بیچی گئی ہے تو اس سے یہ شرط لگانا جائز ہے کہ اگر ٹال
Flag Counter