Maktaba Wahhabi

298 - 534
ترجمہ:’’صدقات تو دراصل فقیروںمسکینوں اور ان کارندوں کے لئے ہیں جو ان (کی وصولی) پر مقرر ہیں۔ نیز تالیف قلب غلام آزاد کرانے قرضداروں کے قرض اتارنےکے لئے،۔[التوبة: 60] (2) بیع یا معاہدہ کو ختم کیا جائے اور دی ہوئی چیز واپس لے لی جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جس شخص نے اپنا مال کسی آدمی کے پاس بعینہ پا لیا، جو مفلس ہو گیا، تو وہ اس مال کا زیادہ مستحق ہے‘‘۔[1] (3) قاضی یا حاکم مقروض مفلس کو جبرا کمانے کا حکم دے جیسا کہ اللہ تعالی کاحکم ہے : { وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللهِ} [الجمعة: 10] اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’ تم میں سے کوئی شخص رسی لے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اس کو بیچے اور اللہ تعالی اس کی عزت کو محفوظ رکھے، تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگے اور وہ اسے دیں یا نہ دیں‘‘۔[2] (4) اپنے مال کے استعمال سے روک دیا جائے جس شخص کے ذمہ واجب الادا قرضہ ہو اسلامی عدالت خود ہی یا قرض خواہوں کے مطالبے پر مقروض کو اپنے مال میں تصرف کرنے سے روک دیتی ہے۔ جسے فقہ اسلامی میں ( الحجر ) کہا جاتا ہے۔ امام حاکم اور امام دارقطنی نے سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہےکہ : بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو اپنے مال میں تصرف سے روک دیا تھا اور ان کے ذمے قرض کی (ادائیگی) کے لیے اس کو فروخت کردیا تھا ‘‘[3]
Flag Counter